Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلرَّوْعُ: کے معنی کسی حیلہ اور تدبیر کی خاطر ایک جانب مائل ہونے کے ہیں اسی سے رَاغَ الثَّعْلَبُ (ن) رَوغَاناً ہے: یعنی لومڑ کا قریب دہی کے طور پر اِدھر اُدھر جانا اور کج راستہ کو رَائِغٌ کہا جاتا ہے گویا وہ اپنے پیچ و خم سے فریب دے رہا ہے۔ رَاوَغَ فُلَانٌ فُلَانًا: کسی سے فریب کھیلنا۔ اور رَاغَ فُلَانٌ اِلٰی فُلَانٍ کے معنیٰ ہیں فلاں کی طرف اس طرح لوٹاکہ اپنا مقصد حیلے سے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فَرَاغَ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ ) (۵۱:۲۶) پھر وہ جلدی سے اپنے گھر پہنچا۔ (فَرَاغَ عَلَیۡہِمۡ ضَرۡبًۢا بِالۡیَمِیۡنِ ) (۳۷:۹۳) تو بڑی قوۃ سے ان کے مارنے کے لئے مائل ہوئے۔ اور اصل میں اس کے معنیٰ ہیں داؤ لگاکر کسی چی کو حاصل کرنا اور علَیٰ (صلہ) کے لفظ سے معنیٰ استیلاء کا اظہار مقصود ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
فَرَاغَ سورة الصافات(37) 91
فَرَاغَ سورة الصافات(37) 93
فَرَاغَ سورة الذاريات(51) 26