اَلْھَمْزُ کے اصل معنی کسی چیز کو دباکر نچوڑنے کے ہیں۔چنانچہ محاورہ ہے: ھَمَزْتُ الشَّیْئَ فِیْ کَفِّیْ میں نے فلاں چیز کو اپنی ہتھیلی میں دباکر نچوڑا اور اس سے حرف ہمزہ ہے جو کہ زبان کو جھٹکا دے کر پڑھا جاتا ہے اور ھمز کے معنی غیبت کرنا بھی آتے ہیں۔قرآن پاک میں ہے: (ہَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیۡمٍ ) (۶۸۔۱۱) طعن آمیز اشارتیں کرنے والا،چغلیاں لئے پھرنے والا اور ھَامِزٌ وَھَمْزَۃٌ وَھَمَّازٌ کے معنی عیب چینی کرنے والا کے ہیں جو قرآن پاک میں ہے: ۔ (وَیۡلٌ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِ) (۱۰۴۔۱) ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغلخور کی خرابی ہے۔شاعر نے کہا ہے (1) (البسیط) (۴۵۶) (وَاِنِ اغْتَبْتُ فَاَنْتَ الْھَامِزُ اللُّمَزَۃ) اگر غیبت کی جائے تو طعن آمیز اشارتیں کرنے والا بدگو ہے۔قرآن پاک میں ہے۔ (مِنۡ ہَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ) (۲۳۔۹۷) کہو اے پروردگار میں شیاطین کے وساوس سے پناہ مانگتا ہوں۔