Blog
Books
Search Quran
Lughaat

سَقَرٌ: (جہنم) یہ اصل میں سَقَرَتْہُ الشَّمْسُ وَصَقَرَتْہٗ سے مشتق ہے جس کے معنیٰ ہیں اسے دھوپ نے جھلس دیا اور پگھلا دیا۔ پھر جہنم کا علم بن گیا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (مَا سَلَکَکُمۡ فِیۡ سَقَرَ) (۷۴:۴۲) کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے۔ اور نیز فرمایا: (ذُوۡقُوۡا مَسَّ سَقَرَ) (۵۴:۴۸) اب آگ کا مزہ چکھو۔ پھر چونکہ سَقَرَ اپنے اصل کے لحاظ سے جھلسا دینے کے معنیٰ کو مقتضی ہے اس لئے آیات: (وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا سَقَرُ … لَا تُبۡقِیۡ وَ لَا تَذَرُ … لَوَّاحَۃٌ لِّلۡبَشَرِ ) (۷۴:۲۷ تا ۲۹) اور تم کیا سمجھتے ہو کہ سقر کیا ہے؟ (وہ آگ ہے کہ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی اور بدن کو جھلس کر سیاہ کردے گی۔ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ سقر کے جو احوال تم مشاہدہ سے جانتے ہو اس کا معاملہ اس سے بالکل جدا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
سَقَرَ سورة القمر(54) 48
سَقَرَ سورة المدثر(74) 26
سَقَرَ سورة المدثر(74) 42
سَقَرُ سورة المدثر(74) 27