نَفَتِ الرِّیْحُ الشَّیْئَ کے معنی ہوا کے کسی چیز کو جڑے سے اکھاڑ کر پھینک دینے کے ہیں اور نَسَفْتُہٗ وَانْتَسَفْتُہٗ ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔قرآن پاک میں ہے:۔ (فَقُلۡ یَنۡسِفُہَا رَبِّیۡ نَسۡفًا) (۲۰۔۱۰۵) خدا ان کو اڑاکر بکھیردے گا۔اور نَسَفَ الْبَعِیْرُ الْاَرْضَ بِمُقَدَّمِ رِجْلِہ کے معنی اونٹ کا اپنے اگلے پاؤن کے ساتھ مٹی کو پھینکنا کے ہیں۔اور گھاس کو جڑ سے اکھاڑ کر چرنے والی اونٹنی کو نَاقَۃٌ نَسُوْفٌ کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے۔ (ثُمَّ لَنَنۡسِفَنَّہٗ فِی الۡیَمِّ نَسۡفًا) (۲۰۔۹۷) پھر اس کی راخ کو اڑا کر دریا میں بکھیردیں گے۔یعنی ہم نُسَافَہ کی طرح اسے پھینک دیں گے اور نُسَافَۃٌ کے معنی اڑتی ہوئی غبار کے ہیں اور تشبیہ کے طور جھاگ کو کبھی نُسَافَہ کہتے ہیں اور اِنَائٌ نَسْفَانُ، بھرے ہوئے برتن کو کہتے ہیں جس پر جھاگ غالب ہو۔ اُنْتُسِفَ لَوْنُہٗ :غبار آلود ہونے کی وجہ سے کسی شخص کی رنگت کا متغیر ہوجانا جیسا کہ اِغْبَرَّوَجْھُہٗ کا محاورہ ہے۔ اَلنَّسْفَۃُ:سنگ پائے خار۔ کَلَامٌ نَسِیْفٌ:سخن پنہاں۔جو متغیر اور بودا ہو۔
Words | Surah_No | Verse_No |
لَنَنْسِفَنَّهٗ | سورة طه(20) | 97 |
نَسْفًا | سورة طه(20) | 97 |
نَسْفًا | سورة طه(20) | 105 |
نُسِفَتْ | سورة المرسلات(77) | 10 |
يَنْسِفُهَا | سورة طه(20) | 105 |