صَبُّ المَائِ کے معنی اوپر سے پا نی گرا نا کے ہیں ۔ محاورہ ہے : صَبَّ المَائَ فَا نصَبَّ وَصَببَتُہ فَتَصَبَّبَ : یعنی اس نے اوپر سے پا نی گرایا چنا نچہ پا نی گر گیا ، قرآن پا ک میں ہے : (اَنَّا صَبَبۡنَا الۡمَآءَ صَبًّا ) (۸۰:۲۵) ’’بے شک ہم نے ہی( اوپر سے ) پا نی بر سا یا ۔ ‘‘ (فَصَبَّ عَلَیۡہِمۡ رَبُّکَ سَوۡطَ عَذَابٍ ) (۸۹۔۱۳) تو تمہارے پر ور دگا نے ان پر عذا ب کا کو ڑا بر سا یا ۔ (یُصَبُّ مِنۡ فَوۡقِ رُءُوۡسِہِمُ الۡحَمِیۡمُ ) (۲۲۔۱۹)ان کے سروں پر کھو لتا ہو ا پا نی گرا یا جا ئے گا ۔ صَبَّ اِلیٰ کَذَا صَبَا بَۃً: عا شق ہو نا ۔ اور صفت کا صیغہ خاص کر صَبٌّ(بروزن فعلٌ)آ تا ہے ۔ چنا نچہ محا رہ ہے ۔ فُلا نٌ صَبٌّ بِکَذَا : فلا ں اس فریفتہ ہے ۔ اور صِر مَۃ ٌ کی طرح صَبَّۃ ٌ کے معنی بھی جا نوروں کی ٹکڑی یا جما عت کے ہیں ۔ اَلصَّبِیبُ: با رش کا پا نی۔ کسی چیز کا عصارہ ۔بہایا ہوا خون ۔ اَلصَّبَابَۃُوَالصُّبَّۃُ: کسی چیز کا باقی ماندہ جو گرا نے کے لا ئق ہو تصَابَبتُ الاناء (تَفَعلَلَ)کسی چیز کا با قی ماندہ بھی ختم ہو جا نا ۔