شِنِئْتُہٗ: (ف س) کے معنیٰ بغض کی وجہ سے کسی چیز سے نفرت کرنے کے ہیں۔ اسی سے اَزْدِشنُوئَۃ مشتق ہے جو ایک قبیلہ کا نام اور آیت کریمہ: (شنان قوم) (۵:۲) لوگوں کی دشمنی۔ میں شَنَانُ کے معنی بغض اور دشمنی کے ہیں ایک قرأت میں شِنْآنٌ بسکون نون ہے۔ پس تخفیف (یعنی سکون نون) کی صورت میں اسم اور فتح نون کی صورت میں مصدر ہوگا۔ (1) اور اسی سے فرمایا: (اِنَّ شَانِئَکَ ہُوَ الۡاَبۡتَرُ ) (۱۰۸:۳) کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن ہی بے اولاد رہے گا۔