Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلتَّبُّ وَالتَّبَابُ (ض) کے معنی مسلسل خسارہ میں رہنے کے ہیں، کہا جاتا ہے تَبًّالَّہٗ (اﷲ اسے خائب و خاسر کرے) تَبَّ لَہٗ وَتَبَّبْتُہٗ کسی سے ’’تَبًّا لَّکَ‘‘ کہنا قرآن پاک میں ہے: (تَبَّتۡ یَدَاۤ اَبِیۡ لَہَبٍ ) (۱۱۱:۱) ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں یعنی وہ ہمیشہ خسارے میں رہے۔ یہی مفہوم (ذٰلِکَ ہُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِیۡنُ ) (۲۲:۱۱) میں پایا جاتا ہے۔ (وَ مَا زَادُوۡہُمۡ غَیۡرَ تَتۡبِیۡبٍ ) (۱۱:۱۰۱) نقصان میں ڈالنے (یعنی تباہ کرنے) کے سوا ان کے حق میں اور کچھ نہ کرسکے۔ (وَ مَا کَیۡدُ فِرۡعَوۡنَ اِلَّا فِیۡ تَبَابٍ ) (۴۰:۳۷) اور فرعون کی تدبیر تو بیکار تھی۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تَبَابٍ سورة مومن(40) 37
تَبَّتْ سورة التبت(111) 1
تَتْبِيْبٍ سورة هود(11) 101
وَّتَبَّ سورة التبت(111) 1