2۔ 1 موریات، ایراء سے ہے آگ نکالنے والے۔ قدح کے معنی ہیں۔ صبک چلنے میں گھٹنوں یا ایڑیوں کا ٹکرانا، یا ٹاپ مارنا۔ اسی سے قدح بالزناد ہے۔ چقماق سے آگ نکالنا۔ یعنی گھوڑوں کی قسم جن کی ٹاپوں کی رگڑ سے پتھروں سے آگ نکلتی ہے جیسے چقماق سے نکلتی ہے (جو کہ ایک قسم کا پتھر ہے)
[٢] اس آیت میں گھوڑوں کے رات کو دوڑنے کا مفہوم از خود شامل ہے کیونکہ ان کے سموں کی پتھروں پر ضرب سے جو چنگاریاں نکلتی ہیں وہ زیادہ تر رات کو نظر آتی ہیں۔
فالموریت قدحاً :‘” اوری یوری ابرائ “ “ (افعال) چقماق (پتھر) سے آگ نکالنا۔ ” قح یقدح قدحا “ (ف) آگ نکالنے کے لئے پتھر پر پتھر مارنا ہے، مراد سم مارنا ہے۔ تیز دوڑتے ہوئے ان کے سم پتھروں پر پڑتے ہیں تو ان میں سے چنگاریاں نکلتی ہیں۔
فوسطن بہ جمعاً ، یعنی یہ دشمن کی صفوں میں بےخوف گھس جاتے ہیں۔ کنود کے معنی میں حضرت حسن بصریٰ نے فرمایا کہ وہ شخص جو مصائب کو یاد رکھے اور نعمتوں کو بھول جائے اس کو کنود کہا جاتا ہے۔- ابو بکر واسطی نے فرمایا جو اللہ کی نعمتوں کو اس کی معصیتوں میں صرف کرے وہ کنود ہے۔ اور ترمذی نے فرمایا کہ جو شخص نعمت کو دیکھے اور منعم یعنی نعمت دینے والے کو نہ دیکھے وہ کنود ہے۔ ان سب اقوال کا حاصل نعمت کی ناشکری کرنا ہے۔ اس لئے کنود کا ترجمہ ناشکر کا کیا گیا ہے۔
فَالْمُوْرِيٰتِ قَدْحًا ٢ ۙ- موریات :- جمع المورية مؤنّث الموري، اسم فاعل من أوری النار إذا أقدح الحجارة لإخراج النار منها، وزنه مفعل بضمّ المیم وکسر العین - موریت اسم فاعل جمع مؤنث۔ موریۃ واحد۔ ایراء ( افعال) مصدر۔ آگ روشن کرنے والے ( کرنے والیاں) مراد وہ گھوڑے جو پتھریلی زمین پر چلتے ہیں تو ان کے سموں کی آگ کی چنگاریاں نکلتی ہیں۔ ریۃ وہ چیز جس سے آگ جلائی جاتی ہے۔ ایرائ۔ لکڑی، پتھر وغیرہ کو رگڑ کر آگ نکالنا - ( قدحا)- مصدر سماعيّ للثلاثيّ قدح الحجارة ببعضها باب فتح إذا صكّها لإخراج النار، وزنه فعل بفتح فسکون .- قدحا : مصدر ہے ( باب نصر) سے چقماق کو مرا کر آگ نکالنا۔ پتھر پر پتھر مار کر یا لوہے کو مار کر آگ نکالنا۔ یہاں مراد ہے گھوڑے ( یا گھوڑیوں) کا نعل وار ٹاپوں کو پتھریلی زمین پر مار کر آگ نکالنا ۔- مطلب پھر قسم ہے ان گھوڑوں یا گھوڑیوں کی جن کے نعل جب رات کے وقت تیزی سے چلتے ہیں پتھروں پر کھٹا کھٹ پڑتے ہیں تو آگ چمک اٹھتی ہے۔ ( اعراب القرآن)
آیت ٢ فَالْمُوْرِیٰتِ قَدْحًا ۔ ” پھر وہ ُ سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں۔ “- جب سرپٹ دوڑتے ہوئے گھوڑوں کے سم کسی پتھر وغیرہ سے ٹکراتے ہیں تو ان سے چنگاریاں نکلتی دکھائی دیتی ہیں۔
سورة العدیات حاشیہ نمبر : 2 چنگاریاں جھاڑنے کے الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ یہ گھوڑے رات کے وقت دوڑتے ہی ، کیونکہ رات ہی کو ان کی ٹاپوں سے جھڑنے والے شرارے نظر آتے ہیں ۔