9۔ 1 مؤصدۃ جہنم کے دروازے اور راستے بند کر دئیے جائیں گے تاکہ کوئی باہر نہ نکل سکے اور انہیں لوہے کی میخوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا، جو لمبے لمبے ستونوں کی طرح ہوں گی، بعض کے نزدیک عمد سے مراد بیڑیاں یا طوق ہیں اور بعض کے نزدیک ستون ہیں جن میں انہیں عذاب دیا جائے گا۔ (فتح القدیر)
[٧] یعنی ایسے لوگوں کو نہایت ذلت کے ساتھ بےکار چیز سمجھ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا پھر اوپر سے منہ بند کردیا جائے گا اور اس میں دروازے یا کھڑکی تو درکنار کوئی سوراخ تک نہ رہنے دیا جائے گا۔
(انھا علیھم موصدۃ…” اوصد یوصد ابصادا “ (افعال)” الباب “ دروازہ بند کردینا۔” موصدۃ “ اسم مفعول ہے، بند کی ہوئی۔ ” عمد “” عمود “ کی جمع ہے، یعنی انہیں جہنم میں لمبے لمبے ستونوں کیساتھ باندھ کر چ اورں طرف سے بند کردیا جائے گا، حتیٰ کہ کوئی کوئی دروازہ یا کھڑکی بلکہ کوئی شگاف یا درز بھی باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔ (اعادنا اللہ منھا) دوسرا معنی یہ ہے کہ اس آگ کے شعلے لمبے لمبے ستونوں کی شکل میں ہوں گے۔
اِنَّہَا عَلَيْہِمْ مُّؤْصَدَۃٌ ٨ ۙ- وصد - الوَصِيدَةُ : حُجْرَةٌ تجعل للمال في الجبل، يقال : أَوْصَدْتُ البابَ وآصَدْتُهُ. أي : أطبقته وأحكمته، وقال تعالی: عَلَيْهِمْ نارٌ مُؤْصَدَةٌ [ البلد 20] وقرئ بالهمز «3» : مطبقة، والوَصِيدُ المتقارب الأصول .- ( و ص د ) الوصید - ۔ اصل میں اس احاطہ کو کہتے ہیں جو مویشی کے لئے پہاڑ میں بنالیا جائے اور آیت میں اس کے معنی غار کا صحن یا دروازے کی چوکھٹ کے ہیں اسی سے او صدقت الباب واصدتہ کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں میں نے در واے کو بند کردیا چناچہ قرآن میں ہے عَلَيْهِمْ نارٌ مُؤْصَدَةٌ [ البلد 20] یہ لوگ آگ میں بند کردیئے جائیں گے ۔ ایک قرات موصد ۃ ہمزہ کے ساتھ ہے ۔ اور آیت کے معنی ہیں اس آگ کو ان پر بند کردیا جائے گا ۔ الوصید ( ایضا ) پودا جس کی جڑیں زیادہ گہری نہ ہوں ۔
آیت ٨ اِنَّہَا عَلَیْہِمْ مُّؤْصَدَۃٌ ۔ ” بیشک وہ (آگ) ان پر بند کردی جائے گی۔ “- تاکہ اس کی تمام تر حرارت ان پر اثر انداز ہو اور انہیں زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچے۔
سورة الھمزۃ حاشیہ نمبر : 8 یعنی جہنم میں مجرموں کو ڈال کر اوپر سے اس کو بند کردیا جائے گا ۔ کوئی دروازہ تو درکنار کوئی جھری تک کھلی ہوئی نہ ہوگی ۔