Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

بطور دھمکانے ڈرانے اور ہوشیار کرنے کے ان کافروں سے کہہ دو کہ اچھا تم اپنے طریقے سے نہیں ہٹتے تو نہ ہٹو ہم بھی اپنے طریقے پر کار بند ہیں ۔ تم منظر رہو کہ آخر انجام کیا ہوتا ہے ہم بھی اسی انجام کی راہ دیکھتے ہیں فالحمد للہ دنیا نے ان کافروں کا انجام دیکھ لیا ان مسلمانوں کا بھی جو اللہ کے فضل و کرم سے دنیا پر چھا گئے ۔ مخالفین پر کامیابی کے ساتھ غلبہ حاصل کر لیا دنیا کو مٹھی میں لے لیا فللہ الحمد ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَقُلْ لِّلَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ اعْمَلُوْا عَلٰي مَكَانَتِكُمْ۝ ٠ۭ اِنَّا عٰمِلُوْنَ۝ ١٢١ۙ- عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے - «مَكَانُ»( استکان)- قيل أصله من : كَانَ يَكُونُ ، فلمّا كثر في کلامهم توهّمت المیم أصليّة فقیل :- تمكّن كما قيل في المسکين : تمسکن، واسْتَكانَ فلان : تضرّع وكأنه سکن وترک الدّعة لضراعته . قال تعالی: فَمَا اسْتَكانُوا لِرَبِّهِمْ [ المؤمنون 76] .- المکان ۔ بعض کے نزدیک یہ دراصل کان یکون ( ک و ن ) سے ہے مگر کثرت استعمال کے سبب میم کو اصلی تصور کر کے اس سے تملن وغیرہ مشتقات استعمال ہونے لگے ہیں جیسا کہ مسکین سے تمسکن بنا لیتے ہیں حالانکہ یہ ( ص ک ن ) سے ہے ۔ استکان فلان فلاں نے عاجز ی کا اظہار کیا ۔ گو یا وہ ٹہھر گیا اور ذلت کی وجہ سے سکون وطما نینت کو چھوڑدیا قرآن میں ہے : ۔ فَمَا اسْتَكانُوا لِرَبِّهِمْ [ المؤمنون 76] تو بھی انہوں نے خدا کے آگے عاجزی نہ کی ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٢١۔ ١٢٢) اور جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے انبیاء کرام اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے آپ ان سے کہہ دیجیے کہ تم اپنی حالت پر اپنے گھروں میں میری مخالفت کی تدابیر کرتے رہو ہم بھی اپنے طور پر تمہاری ہلاکت کے لیے عمل کر رہے ہیں اور تم بھی اس کے نتیجہ کے منتظر رہو اور ہم بھی تمہاری ہلاکت کے منتظر ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٢١ (وَقُلْ لِّلَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْط اِنَّا عٰمِلُوْنَ )- یعنی تم میری مخالفت اور دشمنی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرو ‘ اس ضمن میں جو کرسکتے ہو بیشک میرے خلاف کر گزرو ‘ تم اپنے طریقے پر چلتے رہو ‘ ہم اپنی روش پرچلتے رہیں گے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani