فَسَجَدَ الْمَلٰۗىِٕكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَ 30ۙ- ملك ( فرشته)- وأما المَلَكُ فالنحویون جعلوه من لفظ الملائكة، وجعل المیم فيه زائدة . وقال بعض المحقّقين : هو من المِلك، قال : والمتولّي من الملائكة شيئا من السّياسات يقال له : ملک بالفتح، ومن البشر يقال له : ملک بالکسر، فكلّ مَلَكٍ ملائكة ولیس کلّ ملائكة ملکاقال : وَالْمَلَكُ عَلى أَرْجائِها [ الحاقة 17] ، عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبابِلَ [ البقرة 102] - ( م ل ک ) الملک - الملک علمائے نحو اس لفظ کو ملا ئکۃ سے ماخوذ مانتے ہیں اور اس کی میم کو زائد بناتے ہیں لیکن بعض محقیقن نے اسے ملک سے مشتق مانا ہے اور کہا ہے کہ جو فرشتہ کائنات کا انتظام کرتا ہے اسے فتحہ لام کے ساتھ ملک کہا جاتا ہے اور انسان کو ملک ہیں معلوم ہوا کہ ملک تو ملا ئکۃ میں ہے لیکن کل ملا ئکۃ ملک نہیں ہو بلکہ ملک کا لفظ فرشتوں پر بولا جاتا ہے کی طرف کہ آیات ۔ وَالْمَلَكُ عَلى أَرْجائِها [ الحاقة 17] اور فرشتے اس کے کناروں پر اتر آئیں گے ۔ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبابِلَ [ البقرة 102] اور ان باتوں کے بھی پیچھے لگ گئے جو دو فرشتوں پر اتری تھیں ۔
(٣٠۔ ٣١) چناچہ سب فرشتوں نے آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کیا مگر ابلیس نے اس بات کو پسند نہ کیا یعنی وہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔
آیت ٣٠ (فَسَجَدَ الْمَلٰۗىِٕكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَ )- کُلُّہُمْ اَجْمَعُوْنَ میں بہت تاکید پائی جاتی ہے کہ سب کے سب نے اکٹھے ہو کر سجدہ کیا ‘ اور ان میں سے کوئی بھی مستثنیٰ نہ رہا۔ جبرائیل ‘ میکائیل ‘ اسرافیل ‘ عزرائیل سمیت سب جھک گئے ‘ کوئی بھی پیچھے نہ رہا۔ فرشتوں کے ساتھ ذکر آنے کی وجہ سے گمان ہوتا ہے کہ جیسے ابلیس بھی فرشتہ تھا ‘ مگر وہ فرشتہ نہیں تھا ‘ جیسا کہ سورة الکہف کی آیت ٥٠ میں ” کَانَ مِنَ الْجِنِّ “ فرما کر واضح کردیا گیا کہ وہ جنات میں سے تھا۔