[٢٠] سجدہ سے ابلیس کا انکار :۔ ابلیس کے سجدہ سے انکار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ اور ابلیس میں جو مکالمہ ہوا اس کا بیان پہلے سورة اعراف کے دوسرے رکوع کی آیت نمبر ١٣ حاشیہ نمبر ١٢ میں گزر چکا ہے۔ وہی حواشی ملاحظہ فرما لیں۔
اِلٰى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ 38- وقت - الوَقْتُ : نهاية الزمان المفروض للعمل، ولهذا لا يكاد يقال إلّا مقدّرا نحو قولهم : وَقَّتُّ كذا : جعلت له وَقْتاً. قال تعالی: إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103] . وقوله : وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات 11] . والمِيقَاتُ : الوقتُ المضروبُ للشیء، والوعد الذي جعل له وَقْتٌ. قال عزّ وجلّ : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان 40] ، إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ 17] ، إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة 50] ،- ( و ق ت ) الوقت - ۔ کسی کام کے لئے مقرر زمانہ کی آخری حد کو کہتے ہیں ۔ اس لئے یہ لفظ معنین عرصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ۔ وقت کذا میں نے اس کے لئے اتنا عرصہ مقرر کیا ۔ اور ہر وہ چیز جس کے لئے عرصہ نتعین کردیا جائے موقوت کہلاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103] بیشک نماز کا مومنوں پر اوقات ( مقرر ہ ) میں ادا کرنا فرض ہے ۔ ۔ وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات 11] اور جب پیغمبر اکٹھے کئے جائیں ۔ المیفات ۔ کسی شے کے مقررہ وقت یا اس وعدہ کے ہیں جس کے لئے کوئی وقت متعین کیا گیا ہو قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان 40] بیشک فیصلے کا دن مقرر ہے ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ 17] کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن اٹھنے کا وقت ہے ۔ إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة 50] سب ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے ۔ اور کبھی میقات کا لفظ کسی کام کے لئے مقرر کردہ مقام پر بھی بالا جاتا ہے ۔ جیسے مواقیت الحج یعنی مواضع ( جو احرام باندھنے کے لئے مقرر کئے گئے ہیں ۔
آیت ٣٨ (اِلٰى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ )- یعنی روز قیامت تک تم زندہ رہو گے۔ ویسے تو جنوں کی عمریں انسانوں سے کافی زیادہ ہوتی ہوں گی مگر ایسا کوئی جن بھی نہیں ہے جو اس ابتدائی تخلیق کے وقت سے لے کر آج تک زندہ ہو ‘ ماسوائے اس ایک جن کے جس کا نام عزازیل ہے۔ باقی اس کی اولاد اور ذریت اپنی جگہ ہے۔
14: شیطان نے مہلت تو روز حشر تک کے لئے مانگی تھی ؛ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس وقت کے بجائے ایک اور معین وقت تک کے لئے اسے مہلت دی، اکثر مفسرین کے مطابق وہ پہلے صور کے پھونکنے تک ہے جس کے بعد ساری مخلوقات کو موت آئے گی، اس وقت شیطان کو بھی موت آجائے گی۔