52۔ 1 حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو ان فرشتوں سے ڈر اس لئے محسوس ہوا کہ انہوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا تیار کردہ بھنا ہوا بچھڑا نہیں کھایا، جیسا کہ سورة ہود میں تفصیل گزری۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر کو بھی غیب کا علم نہیں ہوتا، اگر پیغمبر عالم الغیب ہوتے تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سمجھ جاتے کہ آنے والے مہمان فرشتے ہیں اور ان کے لئے کھانا تیار کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ فرشتے انسانوں کی طرح کھانے پینے کے محتاج نہیں۔
اِنَّا مِنْكُمْ وَجِلُوْنَ : ” وَجِلُوْنَ “ ” وَجِلَ یَوْجَلُ (س) سے ” وَجِلٌ“ (صفت مشبہ) کی جمع ہے، بمعنی ڈرنے والے۔ ڈرنے کی وجہ، مکمل واقعہ اور اس کے فوائد کے لیے دیکھیے سورة ہود (٦٩) سے واقعہ کے آخر تک۔
اِذْ دَخَلُوْا عَلَيْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا ۭ قَالَ اِنَّا مِنْكُمْ وَجِلُوْنَ 52- وجل - الوَجَل : استشعار الخوف . يقال : وَجِلَ يَوْجَلُ وَجَلًا، فهو وَجِلٌ. قال تعالی: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ [ الأنفال 2] ، إِنَّا مِنْكُمْ وَجِلُونَ قالُوا لا تَوْجَلْ [ الحجر 52- 53] ، وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ [ المؤمنون 60] .- ( و ج ل )- الوجل کے معنی دل ہی دل میں خوف محسوس کرنے کے ہیں اور یہ باب وجل یوجل کا مصدر ہے جس کے معیج ڈر نے یا گھبرا نے کے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ [ الأنفال 2] مومن تو وہ ہیں کہ جب خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو انکے دل ڈر جاتے ہیں ۔ إِنَّا مِنْكُمْ وَجِلُونَ قالُوا لا تَوْجَلْ [ الحجر 52- 53] انہوں نے کہا ہمیں تو تم سے ڈر لگتا ہے ۔ یہ وجل کی جمع ہے جس کے معیق ہیں ڈر نے ولا ۔ قالُوا لا تَوْجَلْ [ الحجر 52- 53]( مہمانوں نے ) کہا کہ ڈر یئے نہیں ۔ وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ [ المؤمنون 60] اور ان کے دل ڈر تے رہتے ہیں ۔
آیت ٥٢ (اِذْ دَخَلُوْا عَلَيْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا ۭ قَالَ اِنَّا مِنْكُمْ وَجِلُوْنَ )- آپ کے اجنبی ہونے کی وجہ سے ہمیں آپ سے خدشہ ہے۔ لہٰذا بہتر ہوگا اگر آپ لوگ اپنی شناخت کروادیں۔
سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :31 تقابل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ ہود ، رکوع ۷ مع حواشی ۔
20: سورۂ ہود میں گزرچکا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ان کو انسان سمجھ کر انکی مہمانی کے لئے بچھڑے کا بھنا ہوا گوشت لے کر آئے تھے، لیکن انہوں نے کھانے سے پرہیز کیا جو اس علاقے کے رواج کے مطابق اس بات کی علامت تھی کہ یہ کوئی دشمن ہیں اور کسی برے ارادے سے آئے ہیں اس لئے انہیں خوف محسوس ہوا۔