Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

70۔ 1 انہوں نے بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا اے لوط تو ان اجنبیوں کا کیا لگتا ہے ؟ اور کیوں ان کی حمایت کرتا ہے ؟ کیا ہم نے تجھے منع نہیں کیا ہے کہ اجنبیوں کی حمایت نہ کیا کر، یا ان کو اپنا مہمان نہ بنایا کر یہ ساری گفتگو اس وقت ہوئی جب کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کو یہ علم نہیں تھا کہ یہ اجنبی مہمان اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں اور وہ اسی قوم کو تباہ کرنے کے لئے آئے ہیں جو ان فرشتوں کے ساتھ بدفعلی کے لئے مصر تھی، جیسا کہ سورة ہود میں یہ تفصیل گزر چکی ہے۔ یہاں ان کے فرشتے ہونے کا ذکر پہلے آگیا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٥] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے سیدنا لوط سے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ تم مسافروں اور اجنبیوں کو اپنے ہاں پناہ نہ دیا کرو۔ گویا ان کے شہر میں کسی مسافر کی بھی عزت محفوظ نہ تھی۔ پھر لواطت کے علاوہ ان میں مزید قباحتیں بھی موجود تھیں وہ مسافروں سے بدفعلی کرنے کے بعد ان کا مال اسباب ان سے چھین کر اپنی بستی سے باہر نکال دیا کرتے تھے۔ اب ان خوش شکل نوجوان کو دیکھ کر بھلا وہ اپنی حرکتوں سے کیسے باز رہ سکتے تھے ؟ فوراً کہنے لگے کہ ہم تو تمہیں پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ سارے جہاں کے ٹھیکیدار مت بنو اور کسی مسافر کو اپنے ہاں پناہ نہ دیا کرو۔ اپنی ہی خیر مناؤ تو یہ بھی بڑی بات ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْٓا اَوَلَمْ نَــنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ : ” اَوَلَمْ نَــنْهَكَ “ ” نَہَی یَنْہٰی “ سے جمع متکلم جحد معلوم ہے، ” نَنْہٰی “ کا الف ” لَمْ “ کی و جہ سے حذف ہوگیا، کاف ضمیر مفعول بہ ہے۔ یعنی تم سارے جہان کو مہمان بنا لیا کرو گے تو کیا ہم سب ہی کو چھوڑ دیں گے، کیا ہم نے تمہیں منع نہیں کیا کہ ہمارے ہوتے اجنبی مسافروں کو مہمان نہ بنایا کرو اور ہمارے مقابلے میں کسی کی حمایت نہ کرو۔ کیسے خبیث اور مسخ شدہ فطرت والے لوگ تھے، جو اپنے شہر میں آنے والے مہمان یا گزرنے والے کو بھی نہیں چھوڑتے تھے، نہ اس میں کوئی شرم محسوس کرتے تھے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالُوْٓا اَوَلَمْ نَــنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ 70؀- نهى- النهي : الزّجر عن الشیء . قال تعالی: أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق 9- 10]- ( ن ھ ی ) النهي - کسی چیز سے منع کردینا ۔ قرآن میں ہے : أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق 9- 10] بھلاتم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے ( یعنی ) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے ۔- عالم - العالم، وأمّا جمعه فلأنّ من کلّ نوع من هذه قد يسمّى عالما، فيقال : عالم الإنسان، وعالم الماء، وعالم النّار، وأيضا قد روي : (إنّ لله بضعة عشر ألف عالم) «1» ،- ( ع ل م ) العلم - اور العالم کی جمع ( العالمون ) اس لئے بناتے ہیں کہ کائنات کی ہر نوح اپنی جگہ ایک مستقلی عالم عالم کی حیثیت رکھتی ہے مثلا عالم الإنسان، وعالم الماء، وعالم النّار وغیرہ نیز ایک روایت میں ہے ۔ ان اللہ بضعتہ عشر الف عالم کہ اللہ تعالیٰ نے دس ہزار سے کچھ اوپر عالم پیدا کئے ہیں

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٧٠ (قَالُوْٓا اَوَلَمْ نَــنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ )- کیا ہم آپ کو منع نہیں کرچکے کہ آپ ہر کسی کی طرف داری کرتے ہوئے ہمارے معاملے میں دخل اندازی نہ کیا کریں۔ ہم جس کے ساتھ جو چاہیں کریں آپ بیچ میں آنے والے کون ہوتے ہیں ؟

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani