Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

ارادہ نہ ہو تو بات نہیں بنتی جو اللہ کے ذکر سے منہ موڑے ، اللہ کی کتاب سے غفلت کرے ، اللہ کی باتوں پر ایمان لانے کا قصد ہی نہ رکھے ایسے لوگوں کو اللہ بھی دور ڈال دیتا ہے انہیں دین حق کی توفیق ہی نہیں ہوتی آخرت میں سخت درد ناک عذابوں میں پھنستے ہیں ۔ پھر بیان فرمایا کہ یہ رسول سلام علیہ اللہ پر جھوٹ و افترا باندھنے والے نہیں ، یہ کام تو بدترین مخلوق کا ہے جو ملحد و کافر ہوں ان کا جھوٹ لوگوں میں مشہور ہوتا ہے اور آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام مخلوق سے بہتر و افضل دین دار ، اللہ شناس ، سچوں کے سے ہیں ۔ سب سے زیادہ کمال علم و ایمان ، عمل و نیکی میں آپ کو اصل ہے ۔ سچائی میں ، بھلائی میں ، یقین میں ، معرفت میں ، آپ کا ثانی کوئی نہیں ۔ ان کافروں سے ہی پوچھ لو یہ بھی آپ کی صداقت کے قائل ہیں ۔ آپ کی امانت کے مداح ہیں ۔ آپ ان میں محمد امین کے ممتاز لقب سے مشہور معروف ہیں ۔ شاہ روم ہرقل نے جب ابو سفیان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت بہت سے سوالات کئے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ دعویٰ نبوت سے پہلے تم نے اسے کبھی جھوٹ کی طرف نسبت کی ہے؟ ابو سفیان نے جواب دیا کبھی نہیں اس پر شاہ نے کہا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک وہ شخص جس نے دنیوی معاملات میں لوگوں کے بارے میں کبھی بھی جھوٹ کی گندگی سے اپنی زبان خراب نہ کی ہو وہ اللہ پر جھوٹ باندھنے لگے ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٠٩] یعنی جن لوگوں نے تہیہ ہی یہ کرلیا ہو کہ وہ کسی قیمت پر بھی حق بات کو تسلیم نہ کریں گے۔ تو اللہ تعالیٰ کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ وہ زبردستی انھیں راہ راست پر لائے۔ ان کی موت اسی حالت پر ہوگی اور انھیں اپنی کرتوتوں کی درد ناک سزا ملے گی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ ۔۔ : ہدایت کا معنی سیدھی راہ دکھانا بھی ہے اور اس پر چلنے کی توفیق دینا بھی۔ یہاں دوسرا معنی مراد ہے۔ یعنی جو لوگ اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے اللہ تعالیٰ انھیں راہ راست کی ہدایت نہیں دیتا۔ وہی اس قسم کی بےسروپا باتیں کیا کرتے ہیں۔ بھلا یہ بھی کوئی سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ قرآن جیسی فصیح و بلیغ کتاب کو ایسا شخص تصنیف کر ڈالے جس کی اپنی زبان عربی نہیں ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ۙ لَا يَهْدِيْهِمُ اللّٰهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ١٠٤؁- الآية- والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع .- الایۃ ۔- اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔- هدى- الهداية دلالة بلطف،- وهداية اللہ تعالیٰ للإنسان علی أربعة أوجه :- الأوّل : الهداية التي عمّ بجنسها كلّ مكلّف من العقل،- والفطنة، والمعارف الضّروريّة التي أعمّ منها كلّ شيء بقدر فيه حسب احتماله كما قال : رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى- [ طه 50] .- الثاني : الهداية التي جعل للناس بدعائه إيّاهم علی ألسنة الأنبیاء،- وإنزال القرآن ونحو ذلك، وهو المقصود بقوله تعالی: وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا - [ الأنبیاء 73] .- الثالث : التّوفیق الذي يختصّ به من اهتدی،- وهو المعنيّ بقوله تعالی: وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد 17] ، وقوله : وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ [ التغابن 11] - الرّابع : الهداية في الآخرة إلى الجنّة المعنيّ- بقوله : سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد 5] ، وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف 43]. - ( ھ د ی ) الھدایتہ - کے معنی لطف وکرم کے ساتھ کسی کی رہنمائی کرنے کے ہیں۔- انسان کو اللہ تعالیٰ نے چار طرف سے ہدایت کیا ہے - ۔ ( 1 ) وہ ہدایت ہے جو عقل وفطانت اور معارف ضروریہ کے عطا کرنے کی ہے - اور اس معنی میں ہدایت اپنی جنس کے لحاظ سے جمع مکلفین کا و شامل ہے بلکہ ہر جاندار کو حسب ضرورت اس سے بہرہ ملا ہے ۔ چناچہ ارشاد ہے : ۔ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى[ طه 50] ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر مخلوق کا اس کی ( خاص طرح کی ) بناوٹ عطا فرمائی پھر ( ان کی خاص اغراض پورا کرنے کی ) راہ دکھائی - ۔ ( 2 ) دوسری قسم ہدایت - کی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر بھیج کر اور کتابیں نازل فرما کر تمام انسانوں کو راہ تجارت کی طرف دعوت دی ہے چناچہ ایت : ۔ وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا[ الأنبیاء 73] اور ہم نے بنی اسرائیل میں سے ( دین کے ) پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ( لوگوں کو ) ہدایت کرتے تھے ۔ میں ہدایت کے یہی معنی مراد ہیں ۔ - ( 3 ) سوم بمعنی توفیق - خاص ایا ہے جو ہدایت یافتہ لوگوں کو عطا کی جاتی ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد 17] جو لوگ ، وبراہ ہیں قرآن کے سننے سے خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے ۔- ۔ ( 4 ) ہدایت سے آخرت میں جنت کی طرف راہنمائی کرنا - مراد ہوتا ہے چناچہ فرمایا : ۔ سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد 5]( بلکہ ) وہ انہیں ( منزل ) مقصود تک پہنچادے گا ۔ اور آیت وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف 43] میں فرمایا ۔- ألم - الأَلَمُ الوجع الشدید، يقال : أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قال تعالی: فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَما تَأْلَمُونَ [ النساء 104] ، وقد آلمت فلانا، و عذاب أليم، أي : مؤلم . وقوله : لَمْ يَأْتِكُمْ [ الأنعام 130] فهو ألف الاستفهام، وقد دخل علی «لم» .- ( ا ل م ) الالم - کے معنی سخت درد کے ہیں کہا جاتا ہے الم یالم ( س) أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قرآن میں ہے :۔ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ( سورة النساء 104) تو جس طرح تم شدید درد پاتے ہو اسی طرح وہ بھی شدید درد پاتے ہیں ۔ اٰلمت فلانا میں نے فلاں کو سخت تکلیف پہنچائی ۔ اور آیت کریمہ :۔ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( سورة البقرة 10 - 174) میں الیم بمعنی مؤلم ہے یعنی دردناک ۔ دکھ دینے والا ۔ اور آیت :۔ اَلَم یَاتِکُم (64 ۔ 5) کیا تم کو ۔۔ نہیں پہنچی ۔ میں الف استفہام کا ہے جو لم پر داخل ہوا ہے ( یعنی اس مادہ سے نہیں ہے )

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٠٤) جو لوگ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کریم پر ایمان نہیں لاتے، اللہ تعالیٰ ان کو کبھی اپنے دین کی ہدایت نہیں کریں گے جو کہ اس کے دین کو اہل نہیں ہوگا یا یہ کہ ان کو حجت کی طرف رہنمائی نہیں فرمائے گا اور نہ ان کو دوزخ سے نجات دے گا، اور ان کے لیے دردناک سزا ہوگی۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٠٤ (اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ۙ لَا يَهْدِيْهِمُ اللّٰهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ)- اللہ کا یہ طریقہ نہیں کہ کسی کو زبردستی کھینچ کر ہدایت کی طرف لے آئے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :108 دوسرا ترجمہ اس آیت کا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ”جھوٹ تو وہ لوگ گھڑا کرتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے“ ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani