Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ ۔۔ : انسان دنیا میں آخرت کے حصول کی تجارت کے لیے آیا ہے، جب وہی حاصل نہ ہوئی تو اس کے خسارے میں کیا شک ہے۔ دیکھیے سورة عصر۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

لَا جَرَمَ اَنَّہُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ۝ ١٠٩- جرم ( لاجرم)- وقیل : جَرَمَ وجَرِمَ بمعنی، لکن خصّ بهذا الموضع «جرم» كما خصّ عمر بالقسم، وإن کان عمر وعمر «7» بمعنی، ومعناه : ليس بجرم أنّ لهم النار، تنبيها أنهم اکتسبوها بما ارتکبوه إشارة إلى قوله تعالی: وَمَنْ أَساءَ فَعَلَيْها [ الجاثية 15] .- وقد قيل في ذلك أقوال، أكثرها ليس بمرتضی عند التحقیق «1» .- وعلی ذلک قوله عزّ وجل : فَالَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُمْ مُنْكِرَةٌ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ [ النحل 22] ، لا جَرَمَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ ما يُسِرُّونَ وَما يُعْلِنُونَ [ النحل 23] ، وقال تعالی: لا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخاسِرُونَ [ النحل 109] - ( ج ر م ) الجرم ( ض)- لا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخاسِرُونَ [ النحل 109] کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے لااصل میں محذوف پر داخل ہوا ہے جیسا کہ میں لا آتا ہے اور جیسا کہ شاعر نے کہا ہے ع ( بتقادب ) (89) لاوابیک ابنۃ العامری اور جرم فعل ماضی ہے جس کے معنی اکسبیا جنی ٰ کے ہیں اس کے بعد ان لھم النار ( جملہ ) موضع مفعول میں ہے اور معنی یہ ہیں کہ اس نے اپنے لئے ( دوزخ کی آگ ) حاصل کی ۔ بعض نے کہا ہے جرم اور جرم کے ایک ہی - معنی ہیں لیکن لا کے ساتھ جرم آتا ہے جیسا کہ قسم کے ساتھ عمرو کا لفظ مختض ہے اگرچہ عمر و عمر کے معنی ایک ہی ہیں اور معنی یہ ہے کہ ان کے لئے آگ کا ہونا کسی کا جرم نہیں ہوگا بلکہ یہ ان کے عملوں کی سزا ہوگی اور انہوں نے خود ہی اسے اپنے لئے حاصل کیا ہوگا جیسا کہ آیت وَمَنْ أَساءَ فَعَلَيْها [ الجاثية 15] اور جو برے کام کرے گا ۔ تو ان کا ضرو اسی کو ہوگا ۔ میں اشارہ پایا جاتا ہے ۔ اس کی تفسیر میں اور بھی بہت سے اقوال منقول ہیں ۔ لیکن ان میں سے اکثر تحقیق کی رو سے صحیح نہیں ہیں اور اسی معنی کے لحاظ سے فرمایا :۔ فَالَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُمْ مُنْكِرَةٌ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ [ النحل 22] لا جَرَمَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ ما يُسِرُّونَ وَما يُعْلِنُونَ [ النحل 23] تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل انکار کررہے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں خدا ضرور اس کو جانتا ہے ۔ لا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخاسِرُونَ [ النحل 109] کچھ شک نہیں کہ یہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والے ہوں گے خسر - ويستعمل ذلک في المقتنیات الخارجة کالمال والجاه في الدّنيا وهو الأكثر، وفي المقتنیات النّفسيّة کالصّحّة والسّلامة، والعقل والإيمان، والثّواب، وهو الذي جعله اللہ تعالیٰ الخسران المبین، وقال : الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر 15] ،- ( خ س ر) الخسروالخسران - عام طور پر اس کا استعمال خارجی ذخائر میں نقصان اٹھانے پر ہوتا ہے ۔ جیسے مال وجاء وغیرہ لیکن کبھی معنوی ذخائر یعنی صحت وسلامتی عقل و ایمان اور ثواب کھو بیٹھنے پر بولا جاتا ہے بلکہ ان چیزوں میں نقصان اٹھانے کو اللہ تعالیٰ نے خسران مبین قرار دیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر 15] جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈٖالا ۔ دیکھو یہی صریح نقصان ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٠٩) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ یقینی بات ہے کہ آخرت میں یہ لوگ بالکل نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوں گے یہ آیت مبارکہ مذاق اڑانے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٠٩ (لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ )- یہ وہ لوگ ہیں جو دنیوی زندگی کی محبت میں حق سے منہ موڑ کر غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اب ان کے اس طرز عمل کا منطقی نتیجہ یہ ہوگا کہ آخرت کی بھلائیوں میں ان کے لیے کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ - اگلی آیت میں پھر ہجرت کا ذکر آ رہا ہے جو اس سے پہلے آیت ٤١ میں بھی آچکا ہے ۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :110 یہ فقرے ان لوگوں کے بارے میں فرمائے گئے ہیں جنہوں نے راہ حق کو کٹھن پا کر ایمان سے توبہ کر لی تھی اور پھر اپنی کافر و مشرک قوم میں جا ملے تھے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani