Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

اللہ خالق کل چھپا کھلا سب کچھ اللہ جانتا ہے ، دونوں اس پر یکساں ہر عامل کو اس کے عمل کا بدلہ قیامت کے دن دے گا نیکوں کو جزا بدوں کو سزا ۔ جن معبودان باطل سے لوگ اپنی حاجتیں طلب کر تے ہیں وہ کسی چیز کے خالق نہیں بلکہ وہ خود مخلوق ہیں ۔ جیسے کہ خلیل الرحمن حضرت ابرا ہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ آیت ( قَالَ اَ تَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَ 95؀ۙ ) 37- الصافات:95 ) تم انہیں پوجتے ہو جنہیں خود بناتے ہو ۔ درحقیقت تمہارا اور تمہارے کاموں کا خالق صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے ۔ بلکہ تمہارے معبود جو اللہ کے سوا جمادات ، بےروح چیزیں ، سنتے سیکھتے اور شعور نہیں رکھتے انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ قیامت کب ہو گی؟ تو ان سے نفع کی امید اور ثواب کی توقع کیسے رکھتے ہو ؟ یہ امید تو اس اللہ سے ہونی چاہئے جو ہر چیز کا عالم اور تمام کائنات کا خالق ہے ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

19۔ 1 اور اس کے مطابق وہ قیامت والے دن جزا اور سزا دے گا۔ نیک کو نیکی کی جزا اور بد کو بدی کی سزا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٢٠] الٰہ ہونے کی خصوصیات :۔ ناشکرے، نافرمان اور مشرک لوگ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ کو ان کی تقصیرات اور کرتوتوں کا علم نہیں بلکہ وہ ان کی تمام ظاہر اور پوشیدہ حرکات و سکنات جانتے ہوئے بھی از راہ کرم و فضل انھیں مسلسل ان نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیئے جارہا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ : اللہ کے سوا کوئی بھی سب لوگوں کے اعمال نہیں جان سکتا، چھپے ہوئے عمل تو بہت دور کی بات ہے، علانیہ بھی نہیں جان سکتا۔ چند لوگوں کے چند اعمال اس کے دیکھنے سننے میں آ بھی جائیں تو بیشمار انسانوں کے اعمال کیسے جان سکتا ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ تمام جنوں اور انسانوں کے علانیہ کاموں کے علاوہ ان کے چھپ کر کیے ہوئے کام بھی جانتا ہے، بلکہ سینے کے راز تک جانتا ہے۔ دیکھیے سورة طٰہٰ (٧) اور سورة اعلیٰ (٧) کی تفسیر۔ لہٰذا یہ نہ سمجھو کہ تمہارے شرک و کفر کے باوجود تم پر جو رحم فرما رہا ہے اور نعمتوں پر نعمتیں دے رہا ہے یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ وہ تمہارے اعمال سے ناواقف ہے، بلکہ اس تمام ناشکری اور نافرمانی کے باوجود اس کی مہربانی اس لیے ہے کہ شاید تمہاری آنکھیں کھلیں اور تم اپنے کرتوتوں سے باز آجاؤ۔ اس میں کافروں کے لیے یہ تنبیہ ہے کہ معبود تو وہی ہونا چاہیے اور ہوسکتا ہے جو ظاہر اور پوشیدہ ہر چیز کا جاننے والا ہو۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ 19؀- الله - الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم 65] . وإله جعلوه اسما لکل معبود لهم، - ( ا ل ہ ) اللہ - (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔- سرر (كتم)- والسِّرُّ هو الحدیث المکتم في النّفس . قال تعالی: يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه 7] ، وقال تعالی: أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْواهُمْ [ التوبة 78] - ( س ر ر ) الاسرار - السر ۔ اس بات کو کہتے ہیں جو دل میں پوشیدہ ہو ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه 7] وہ چھپے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہے ۔ - علن - العَلَانِيَةُ : ضدّ السّرّ ، وأكثر ما يقال ذلک في المعاني دون الأعيان، يقال : عَلَنَ كذا، وأَعْلَنْتُهُ أنا . قال تعالی: أَعْلَنْتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْراراً [ نوح 9] ، أي : سرّا وعلانية . وقال :- ما تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَما يُعْلِنُونَ [ القصص 69] . وعِلْوَانُ الکتابِ يصحّ أن يكون من : عَلَنَ اعتبارا بظهور المعنی الذي فيه لا بظهور ذاته .- ( ع ل ن ) العلانیہ - ظاہر اور آشکار ایہ سر کی ضد ہے اور عام طور پر اس کا استعمال معانی یعنی کیس بات ظاہر ہونے پر ہوتا ہے اور اجسام کے متعلق بہت کم آتا ہے علن کذا کے معنی میں فلاں بات ظاہر اور آشکار ہوگئی اور اعلنتہ انا میں نے اسے آشکار کردیا قرآن میں ہے : ۔ أَعْلَنْتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْراراً [ نوح 9] میں انہیں بر ملا اور پوشیدہ ہر طرح سمجھا تا رہا ۔ ما تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَما يُعْلِنُونَ [ القصص 69] جو کچھ ان کے سینوں میں مخفی ہے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں علوان الکتاب جس کے معنی کتاب کے عنوان اور سر نامہ کے ہیں ہوسکتا ہے کہ یہ علن سے مشتق ہو اور عنوان سے چونکہ کتاب کے مشمو لات ظاہر ہوتے ہیں اس لئے اسے علوان کہہ دیا گیا ہو ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٩) واقعی اللہ تعالیٰ تمہارے پوشیدہ اور ظاہری احوال خواہ خیر ہوں یا شر سب کو جانتے ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :18 یعنی کوئی احمق یہ نہ سمجھے کہ انکار خدا اور شرک اور معصیت کے باوجود نعمتوں کا سلسلہ کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ کو لوگوں کے کرتوتوں کی خبر نہیں ہے ۔ یہ کوئی اندھی بانٹ اور غلط بخشی نہیں ہے کہ جو بے خبری کی وجہ سے ہو رہی ہو ۔ یہ تو وہ علم اور درگزر ہے جو مجرموں کے پوشیدہ اسرار بلکہ دل کی چھپی ہی نیتوں سے واقف ہونے کے باوجود کیا جا رہا ہے ، اور یہ وہ فیاضی و عالی ظرفی ہے جو صرف رب العالمین ہی کو زیب دیتی ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani