Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٩] سیدہ مریم اور جبرئیل کا مکالمہ :۔ یہ صورت حال دیکھ کر سیدہ مریم ( علیہ السلام) سخت خوفزدہ ہوگئیں اور ان کے لئے یہ انتہائی نازک وقت تھا۔ خود بھی نوجوان تھیں، سامنے نوجوان اور خوش شکل مرد کھڑا تھا۔ تنہائی تھی، کوئی دوسرا پاس موجود بھی نہ تھا۔ نووارد کا نورانی چہرہ دیکھ کر اندازہ کیا کہ آدمی تو کوئی پرہیزگار ہی معلوم ہوتا ہے۔ لہذا اسے اللہ کا واسطہ دے کر کہا کہ میں تیری طرف سے رحمن کی پناہ میں آتی ہوں۔ یعنی اس بات سے کہ تو مجھ پر کسی قسم کی دست درازی کرے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالَتْ اِنِّىْٓ اَعُوْذُ بالرَّحْمٰنِ مِنْكَ ۔۔ : تنہائی میں ایک کامل حسین و جوان مرد کو دیکھ کر مریم [ سخت گھبرا گئیں کہ کہیں اس کی نیت بری نہ ہو۔ اس لیے بچاؤ کا کوئی اقدام کرنے سے پہلے اس ذات کی پناہ پکڑی جس کے رحم کی کوئی حد نہیں، تاکہ وہ اپنی بندی پر رحم فرما کر اس کی عصمت محفوظ رکھے۔ ساتھ ہی اس مرد کو اللہ کا خوف دلایا کہ اگر تجھ میں اللہ تعالیٰ کا ذرا برابر بھی ڈر ہے تو میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ پکڑتی ہوں۔ ” تَقِیّاً “ کو نکرہ لانے سے یہ مفہوم پیدا ہوا کہ اگر تجھ میں کسی بھی قسم کا اللہ کا خوف ہے، کیونکہ اللہ کا خوف انسان کو برائی سے ہٹا دیتا ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اِنِّىْٓ اَعُوْذُ بالرَّحْمٰنِ مِنْكَ : (میں اللہ رحمن کی پناہ مانگتی ہوں تجھ سے) بعض روایات میں ہے کہ جبرئیل امین نے یہ کلمہ سنا تو اللہ کے نام کی تعظیم کے لئے کچھ پیچھے ہٹ گئے۔ - اِنْ كُنْتَ تَقِيًّا : یہ کلمہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص کسی ظالم سے مجبور ہو کر فریاد کرے کہ اگر تو مومن ہے تو مجھ پر ظلم نہ کر۔ ترا ایمان اس ظلم سے روکنے کے لئے کافی ہونا چاہئیے۔ مطلب یہ ہوا کہ تمہارے لئے مناسب ہے کہ اللہ سے ڈرو، غلط اقدام سے بچو۔ خلاصہ یہ ہے کہ اِنْ كُنْتَ تَقِيًّا، استعاذہ کی شرط نہیں بلکہ استعاذہ کے مؤ ثر ہونے کی شرط برائے ترغیب ہے۔ اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ کلمہ بطور مبالغہ کے لایا گیا ہے کہ اگر تم متقی بھی ہو تب بھی میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں اور اسکے خلاف ہو تو معاملہ ظاہر ہے۔ (مظہری)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالَتْ اِنِّىْٓ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِيًّا۝ ١٨- عوذ - العَوْذُ : الالتجاء إلى الغیر والتّعلّق به . يقال :- عَاذَ فلان بفلان، ومنه قوله تعالی: أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجاهِلِينَ [ البقرة 67] - ( ع و ذ) العوذ - ) ن ) کے معنی ہیں کسی کی پناہ لینا اور اس سے چمٹے رہنا ۔ محاورہ ہے : ۔ عاذ فلان بفلان فلاں نے اس کی پناہ لی اس سے ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجاهِلِينَ [ البقرة 67] کہ میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں ۔ - عوذ - العَوْذُ : الالتجاء إلى الغیر والتّعلّق به . يقال :- عَاذَ فلان بفلان، ومنه قوله تعالی: أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجاهِلِينَ [ البقرة 67] - ( ع و ذ) العوذ - ) ن ) کے معنی ہیں کسی کی پناہ لینا اور اس سے چمٹے رہنا ۔ محاورہ ہے : ۔ عاذ فلان بفلان فلاں نے اس کی پناہ لی اس سے ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجاهِلِينَ [ البقرة 67] کہ میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں ۔ - وقی - الوِقَايَةُ : حفظُ الشیءِ ممّا يؤذيه ويضرّه . يقال : وَقَيْتُ الشیءَ أَقِيهِ وِقَايَةً ووِقَاءً. قال تعالی: فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان 11] ، والتَّقْوَى جعل النّفس في وِقَايَةٍ مما يخاف، هذا تحقیقه، قال اللہ تعالی: فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف 35]- ( و ق ی ) وقی ( ض )- وقایتہ ووقاء کے معنی کسی چیز کو مضر اور نقصان پہنچانے والی چیزوں سے بچانا کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان 11] تو خدا ان کو بچا لیگا ۔ - التقویٰ- اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز ست بچانے کے ہیں جس سے گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقوٰی اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف 35] جو شخص ان پر ایمان لا کر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٨) یہ دیکھ کر حضرت مریم (علیہ السلام) کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو اللہ کا فرمانبردار ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ متقی ایک برے آدمی کا نام تھا حضرت مریم (علیہ السلام) گھبراہٹ میں اسی کو سمجھیں اور کہنے لگیں کہ اگر تو متقی ہے تو میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٨ (قَالَتْ اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بالرَّحْمٰنِ مِنْکَ اِنْ کُنْتَ تَقِیًّا)- اچانک ایک مرد کو اپنی خلوت گاہ میں دیکھ کر حضرت مریم (سلامٌ علیہا) گھبرا گئیں کہ وہ کسی بری نیت سے نہ آیا ہو۔ چناچہ انہوں نے اسے مخاطب کر کے کہا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں ‘ اور اگر تم اللہ سے ڈرنے والے ہو ‘ تمہارے دل میں اللہ کا کچھ بھی خوف ہے تو کسی برے ارادے سے باز رہنا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani