[٢١] یعنی سیدہ مریم کا پہلا خوف تو دور ہوگیا کہ یہ کوئی بدکار آدمی نہیں بلکہ اللہ کا فرستادہ فرشتہ ہے اب حیرت اس بات پر ہوئی کہ لڑکا ہو کیسے سکتا ہے ؟ جب تک کسی مرد سے صحبت نہ ہو خواہ یہ بالجبر کی صورت میں ہو یا بالرضا کی صورت میں ؟ اور یہ دونوں باتیں یہاں مفقود تھیں۔
قَالَتْ اَنّٰى يَكُوْنُ لِيْ غُلٰمٌ ۔۔ : ” بَغِيًّا “ کا معنی زانیہ ہے، اس کی جمع ” بَغَایَا “ اور مصدر ” بِغَاءٌ“ ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَلَا تُكْرِهُوْا فَتَيٰتِكُمْ عَلَي الْبِغَاۗءِ ) [ النور : ٣٣ ] ” اور اپنی لونڈیوں کو زنا پر مجبور نہ کرو۔ “ مریم [ نے کہا کہ اولاد کے لیے تو مرد اور عورت کا ملنا ضروری ہے، جبکہ مجھے نہ کسی بشر نے نکاح کے ساتھ چھوا ہے اور نہ میں بدکار ہوں۔ ” َلَمْ يَمْسَسْنِيْ بَشَرٌ“ میں اگرچہ نکاح یا زنا کسی بھی طریقے سے کسی مرد کے چھونے کی نفی ہے اور یہی معنی سورة آل عمران (٤٧) میں مراد ہے، مگر یہاں زنا کے مقابلے میں آنے کی وجہ سے چھونے کا مطلب نکاح کے ساتھ چھونا ہے۔
قَالَتْ اَنّٰى يَكُوْنُ لِيْ غُلٰمٌ وَّلَمْ يَمْسَسْنِيْ بَشَرٌ وَّلَمْ اَكُ بَغِيًّا ٢٠- مسس - المسّ کاللّمس لکن اللّمس قد يقال لطلب الشیء وإن لم يوجد - والمسّ يقال في كلّ ما ينال الإنسان من أذى. نحو قوله : وَقالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّاماً مَعْدُودَةً [ البقرة 80] ،- ( م س س ) المس کے - معنی چھونا کے ہیں اور لمس کے ہم معنی ہیں لیکن گاہے لمس کیس چیز کی تلاش - کرنے کو بھی کہتے ہیں اور اس میں یہ ضروری نہیں کہ وہ چیز مل جل بھی جائے ۔- اور مس کا لفظ ہر اس تکلیف کے لئے بول دیا جاتا ہے جو انسان تو پہنچے ۔ جیسے فرمایا : ۔ وَقالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّاماً مَعْدُودَةً [ البقرة 80] اور کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ۔۔ چھوہی نہیں سکے گی - بغي - البَغْي : طلب تجاوز الاقتصاد فيما يتحرّى،- والبَغْيُ علی ضربین :- أحدهما محمود، وهو تجاوز العدل إلى الإحسان، والفرض إلى التطوع .- والثاني مذموم، وهو تجاوز الحق إلى الباطل، أو تجاوزه إلى الشّبه، تعالی: إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ [ الشوری 42] - ( ب غ ی ) البغی - کے معنی کسی چیز کی طلب میں درمیانہ روی کی حد سے تجاوز کی خواہش کرنا کے ہیں ۔ - بغی دو قسم پر ہے ۔- ( ١) محمود - یعنی حد عدل و انصاف سے تجاوز کرکے مرتبہ احسان حاصل کرنا اور فرض سے تجاوز کرکے تطوع بجا لانا ۔- ( 2 ) مذموم - ۔ یعنی حق سے تجاوز کرکے باطل یا شہارت میں واقع ہونا چونکہ بغی محمود بھی ہوتی ہے اور مذموم بھی اس لئے آیت کریمہ : ۔ السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ( سورة الشوری 42) الزام تو ان لوگوں پر ہے ۔ جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق فساد پھیلاتے ہیں ۔
(٢٠) حضرت مریم (علیہ السلام) نے جبریل امین (علیہ السلام) سے فرمایا کہ میرے لڑکا کس طرح ہوگا حالانکہ ابھی میرا کوئی خاوند نہیں اور نہ ہی میں بدکار ہوں۔