Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

لَقَدْ جِئْتُمْ شَـيْــــــًٔـا اِدًّا۝ ٨٩ۙ- جاء - جاء يجيء ومَجِيئا، والمجیء کالإتيان، لکن المجیء أعمّ ، لأنّ الإتيان مجیء بسهولة، والإتيان قد يقال باعتبار القصد وإن لم يكن منه الحصول، والمجیء يقال اعتبارا بالحصول، ويقال «1» : جاء في الأعيان والمعاني، ولما يكون مجيئه بذاته وبأمره، ولمن قصد مکانا أو عملا أو زمانا، قال اللہ عزّ وجلّ : وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس 20] ، - ( ج ی ء ) جاء ( ض )- جاء يجيء و مجيئا والمجیء کالاتیانکے ہم معنی ہے جس کے معنی آنا کے ہیں لیکن مجی کا لفظ اتیان سے زیادہ عام ہے کیونکہ اتیان کا لفط خاص کر کسی چیز کے بسہولت آنے پر بولا جاتا ہے نیز اتبان کے معنی کسی کام مقصد اور ارادہ کرنا بھی آجاتے ہیں گو اس کا حصول نہ ہو ۔ لیکن مجییء کا لفظ اس وقت بولا جائیگا جب وہ کام واقعہ میں حاصل بھی ہوچکا ہو نیز جاء کے معنی مطلق کسی چیز کی آمد کے ہوتے ہیں ۔ خواہ وہ آمد بالذات ہو یا بلا مر اور پھر یہ لفظ اعیان واعراض دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ اور اس شخص کے لئے بھی بولا جاتا ہے جو کسی جگہ یا کام یا وقت کا قصد کرے قرآن میں ہے :َ وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس 20] اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آپہنچا ۔- شيء - الشَّيْءُ قيل : هو الذي يصحّ أن يعلم ويخبر عنه، وعند کثير من المتکلّمين هو اسم مشترک المعنی إذ استعمل في اللہ وفي غيره، ويقع علی الموجود والمعدوم .- ( ش ی ء ) الشئی - بعض کے نزدیک شی وہ ہوتی ہے جس کا علم ہوسکے اور اس کے متعلق خبر دی جاسکے اور اس کے متعلق خبر دی جا سکے اور اکثر متکلمین کے نزدیک یہ اسم مشترکہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے ماسواپر بھی بولا جاتا ہے ۔ اور موجود ات اور معدہ سب کو شے کہہ دیتے ہیں ،- أد - قال تعالی: لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدًّا[ مریم 89] أي : أمراً منکرا يقع فيه جلبة، من قولهم :- أدّت الناقة تئدّ ، أي : رجّعت حنینها ترجیعاً شدیداً «3» . والأديد : الجلبة، وأدّ قيل : من الود «4» ، أو من : أدّت الناقة .- ( ادد )- قرآن میں ہے : ۔ لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا ( سورة مریم 89) یہ تو تم نازیبا اور ناپسندیدہ بات زبان پر لائے ہو ۔ ادا کے معنی ہیں نہایت ہی ناپسندیدہ بات جس سے ہنگامہ بپا ہوجائے گا یہ ادت الناقۃ تئد کے محاورہ سے ماخوذ ہے ۔ جس کے معنی ہیں اونٹنی ( اپنے بچے کی جدائی میں ) سخت روئی اور گریہ کیا ۔ الادید شور ہنگامہ اور اد ( نام پدر قبیلہ ) یا تو ود سے مشتق ہے یا پھر ادت الناقۃ سے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٨٩ (لَقَدْ جِءْتُمْ شَیْءًا اِدًّا ) ” (- یہ عقیدہ گھڑکے تم لوگ اللہ کے حضور ایک بہت بڑی گستاخی کے مرتکب ہوئے ہو اور تمہاری اس گستاخی کی وجہ سے :

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani