Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

82۔ 1 یہ یہود کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے جنت یا جہنم کا اصول بیان کیا جا رہا ہے، جس کے نامہء اعمال میں برائیاں ہی برائیاں ہونگی، یعنی کفر اور شرک، اور جو مومن گنہگار ہونگے ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا وہ چاہے گا تو اپنے فضل و کرم سے ان کے گناہ معاف فرما کر بطور سزا کچھ عرصہ جہنم میں رکھنے کے بعد یا نبی کی شفاعت سے ان کو جنت میں داخل فرما دے گا جیسا کہ یہ باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور اہل سنت کا عقیدہ ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٩٥] یہاں اہل ایمان کا اور جنت کا ذکر محض اس لیے کیا گیا ہے کہ قرآن کا انداز ہی یہ ہے کہ دوزخ کے ساتھ جنت کا بھی ذکر کردیا جاتا ہے۔ جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ اس کے بعد پھر بنی اسرائیل کا ذکر شروع ہو رہا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ) کفر پر وعید کے بعد ایمان اور عمل صالح پر بشارت ہے اور یہ قرآن کا عام اسلوب ہے کہ بشارت و نذارت دونوں اکٹھی ذکر ہوتی ہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ۝ ٠ ۚ ھُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝ ٨٢ ۧ- عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے - صالح - الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] - ( ص ل ح ) الصالح - ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔ - جَنَّةُ :- كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض، قال عزّ وجل : لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ 15]- الجنۃ - ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کیوجہ سے نظر نہ آئے جنت کہلاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ 15]( اہل ) سبا کے لئے ان کے مقام بود باش میں ایک نشانی تھی ( یعنی دو باغ ایک دائیں طرف اور ایک ) بائیں طرف ۔ - حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنات جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ بہشت سات ہیں ۔ (1) جنۃ الفردوس (2) جنۃ عدن (3) جنۃ النعیم (4) دار الخلد (5) جنۃ المآوٰی (6) دار السلام (7) علیین ۔- خلد - الخُلُود : هو تبرّي الشیء من اعتراض الفساد، وبقاؤه علی الحالة التي هو عليها، والخُلُودُ في الجنّة : بقاء الأشياء علی الحالة التي عليها من غير اعتراض الفساد عليها، قال تعالی: أُولئِكَ أَصْحابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيها خالِدُونَ [ البقرة 82] ،- ( خ ل د ) الخلودُ ( ن )- کے معنی کسی چیز کے فساد کے عارضہ سے پاک ہونے اور اپنی اصلی حالت پر قائم - رہنے کے ہیں ۔ اور جب کسی چیز میں دراز تک تغیر و فساد پیدا نہ ہو۔ قرآن میں ہے : ۔ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ [ الشعراء 129] شاید تم ہمیشہ رہو گے ۔ جنت میں خلود کے معنی یہ ہیں کہ اس میں تمام چیزیں اپنی اپنی اصلی حالت پر قائم رہیں گی اور ان میں تغیر پیدا نہیں ہوگا ۔ قرآن میں ہے : ۔ أُولئِكَ أَصْحابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيها خالِدُونَ [ البقرة 82] یہی صاحب جنت میں ہمشہ اسمیں رہیں گے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٨٢) اب اس کے بعد اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا ذکر فرماتے ہیں کہ جو لوگ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن حکیم پر ایمان لائے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری بجائے ایسے لوگ جنت میں ہمیشہ رہیں گے نہ وہاں ان کو موت آئے گی اور نہ ہی وہ وہاں سے باہر نکالے جا ہیں گے ،

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٨٢ (وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ )- اب نیک عمل کے بارے میں ہر شخص نے اپنا ایک تصور اور نظریہ بنا رکھا ہے۔ جبکہ نیک عمل سے قرآن مجید کی مراد دین کے سارے تقاضوں کو پورا کرنا ہے۔ محض کوئی خیراتی ادارہ یا کوئی یتیم خانہ کھول دینا یا بیواؤں کی فلاح و بہبود کا انتظام کردینا اور خود سودی لین دین اور دھوکہ فریب پر مبنی کاروبار ترک نہ کرنا نیکی کا مسخ شدہ تصور ہے۔ جبکہ نیکی کا جامع تصور یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ تمام فرائض کی بجاآوری ہو ‘ دین کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں ‘ اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد اور مجاہدہ کیا جائے اور اس کے دین کو قائم اور سربلند کرنے کی جدوجہد کی جائے۔ ّ ُ - (اُولٰٓءِکَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ ج) ( ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ )

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani