فَيَذَرُہَا قَاعًا صَفْصَفًا ١٠٦ۙ- وذر - [يقال : فلان يَذَرُ الشیءَ. أي : يقذفه لقلّة اعتداده به ] ، ولم يستعمل ماضيه . قال تعالی:- قالُوا أَجِئْتَنا لِنَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ ما کانَ يَعْبُدُ آباؤُنا[ الأعراف 70] ، وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ [ الأعراف 127] ، فَذَرْهُمْ وَما يَفْتَرُونَ [ الأنعام 112] ، وَذَرُوا ما بَقِيَ مِنَ الرِّبا - [ البقرة 278] إلى أمثاله وتخصیصه في قوله : وَيَذَرُونَ أَزْواجاً [ البقرة 234] ، ولم يقل :- يترکون ويخلّفون، فإنه يذكر فيما بعد هذا الکتاب إن شاء اللہ . [ والوَذَرَةُ : قطعة من اللّحم، وتسمیتها بذلک لقلة الاعتداد بها نحو قولهم فيما لا يعتدّ به : هو لحم علی وضم ] «1» .- ( و ذ ر )- یذر الشئی کے معنی کسی چیز کو قلت اعتداد کی وجہ سے پھینک دینے کے ہیں ( پھر صرف چھوڑ دینا کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ اس کا فعل ماضی استعمال نہیں ہوتا چناچہ فرمایا : ۔ قالُوا أَجِئْتَنا لِنَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ ما کانَ يَعْبُدُ آباؤُنا[ الأعراف 70] وہ کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم اکیلے خدا ہی کی عبادت کریں اور جن اور جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں ان کو چھوڑ دیں ۔ ؟ ، وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ [ الأعراف 127] اور آپ سے اور آپ کے معبودوں سے دست کش ہوجائیں ۔ فَذَرْهُمْ وَما يَفْتَرُونَ [ الأنعام 112] تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور انکا جھوٹ ۔ وَذَرُوا ما بَقِيَ مِنَ الرِّبا[ البقرة 278] تو جتنا سو د باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو ۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی آیات ہیں جن میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور آیت : ۔ وَيَذَرُونَ أَزْواجاً [ البقرة 234] اور عورتیں چھوڑ جائیں ۔ میں یترکون یا یخلفون کی بجائے یذرون کا صیغہ اختیار میں جو خوبی ہے وہ اس کے بعد دوسری کتاب میں بیان کریں گے ۔ الو ذرۃ : گوشت کی چھوٹی سی بوٹی کو کہتے ہیں اور قلت اعتناء کے سبب اسے اس نام سے پکارتے ہیں جیسا کہ حقیر شخص کے متعلق ھو لحم علیٰ وضمی ( یعنی وہ ذلیل ہے ) کا محاورہ استعمال ہوتا ہے ۔- قيع - قوله تعالی: كَسَرابٍ بِقِيعَةٍ [ النور 39] . والقِيعُ والْقَاعُ : المستوي من الأرض، جمعه قِيعَانٌ ، وتصغیره : قُوَيْعٌ ، واستعیر منه : قَاعَ الفحل الناقة : إذا ضربها .- ( ق ی ع ) القیعتہ - ۔ ہموار میدان ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَسَرابٍ بِقِيعَةٍ [ النور 39] جیسے میدان میں ریت ؛ القیح وا القاع کے معنی ہموار زمین کے ہیں ۔ اس کی جمع قیعان اور تصغیر توقع آتی ہے اور اسی سے قاع الفحل الناقتہ کا محاورہ مستعار ہے جس کے معنی نر اونٹ کے ناقہ کے ساتھ جفتی کرنے اور پوری طرح سوار ہوکر اس پر بیٹھ جانے کے ہیں ۔- صف - الصَّفُّ : أن تجعل الشیء علی خط مستو، کالناس والأشجار ونحو ذلك، وقد يجعل فيما قاله أبو عبیدة بمعنی الصَّافِّ «1» . قال تعالی:إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا[ الصف 4] ، ثُمَّ ائْتُوا صَفًّا [ طه 64] ، يحتمل أن يكون مصدرا، وأن يكون بمعنی الصَّافِّينَ ، وقال تعالی: وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ [ الصافات 165] ، وَالصَّافَّاتِ صَفًّا[ الصافات 1] ، يعني به الملائكة . وَجاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا [ الفجر 22] ، وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور 41] ، فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْها صَوافَ [ الحج 36] ، أي : مُصْطَفَّةً ، وصَفَفْتُ كذا : جعلته علی صَفٍّ. قال : عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور 20] ، وصَفَفْتُ اللّحمَ : قدّدته، وألقیته صفّا صفّا، والصَّفِيفُ : اللّحمُ المَصْفُوفُ ، والصَّفْصَفُ : المستوي من الأرض كأنه علی صفٍّ واحدٍ. قال : فَيَذَرُها قاعاً صَفْصَفاً لا تَرى فِيها عِوَجاً وَلا أَمْتاً- [ طه 106] ، والصُّفَّةُ من البنیان، وصُفَّةُ السَّرج تشبيها بها في الهيئة، والصَّفُوفُ :- ناقةٌ تُصَفُّ بين مَحْلَبَيْنِ فصاعدا لغزارتها، والتي تَصُفُّ رجلَيْها، والصَّفْصَافُ : شجرُ الخلاف .- ( ص ف ف ) الصف - ( ن ) کے اصل معنی کسی چیز کو خط مستوی پر کھڑا کرنا کے ہیں جیسے انسانوں کو ایک صف میں کھڑا کرنا یا ایک لائن میں درخت وغیرہ لگانا اور بقول ابوعبیدہ کبھی صف بمعنی صاف بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ آیات : ۔ نَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا[ الصف 4] جو لوگ خدا کی راہ میں ایسے طور پر ) پرے جما کر لڑتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بیشک محبوب کرو گار ہیں ۔ ثُمَّ ائْتُوا صَفًّا [ طه 64] پھر قطار باندھ کر آؤ ۔ وَجاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا [ الفجر 22] اور فرشتے قطار باندھ کر آموجود ہوں گے ۔ میں صفا مصدر بھی ہوسکتا ہے اور بمعنی صافین ( اسم فاعل ) بھی اور آیات : ۔ وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ [ الصافات 165] اور ہم صف باندھتے رہتے ہیں ۔ وَالصَّافَّاتِ صَفًّا[ الصافات 1] قسم ہے صف بستہ جماعتوں ن کی میں صافون اور صافات سے مراد فرشتے ہیں نیز فرمایا : ۔ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور 41] اور پرند بازو پھیلائے ہوئے ۔ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْها صَوافَ [ الحج 36] تو ( قربانی کرنے کے وقت قطار میں کھڑے ہوئے اونٹوں پر خدا کا نام لو ۔ اور صففت کذا کے معنی کسیچیز کی صف لگانا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور 20] صف میں لگائے تختوں پر ۔ صفقت اللحم کے معنی گوشت کے پار چوں کو بریاں کرنے کے لئے سیخ کشیدہ کرنے کے ہیں اور سیخ کشیدہکئے ہوئے پار چوں کو صفیف کہا جاتا ہے : ۔ الصفصف ہموار میدان گویا وہ ایک صف کی طرح ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَيَذَرُها قاعاً صَفْصَفاً لا تَرى فِيها عِوَجاً وَلا أَمْتاً [ طه 106] اور زمین کو ہموار میدان کر چھوڑے گا جس میں نہ تم کجی ( اور پستی ) دیکھو گے اور نہ ٹیلا ) اور نہ بلندی ۔ الصفۃ کے معنی سایہ دار چبوتر ہ یا بر آمدہ کے ہیں اور تشبیہ کے طور پر زین کی گدی کو صفۃ السراج کہا جاتا ہے ۔ الصفوف وہ اونٹنی جو زیادہ دودھ دینے کی وجہ سے دو یا تین برتن بھرے یا وہ جو دودھ دوہنے کے وقت اپنی ٹانگوں کو ایک قطار میں رکھ کر کھڑی ہوجائے ۔ الصفصاف بید کا درخت ۔
(١٠٦۔ ١٠٧) پھر زمین کو ایک میدان ہموار کردے گا کہ اس پر کوئی سبزہ وغیرہ کی کوئی بلندی دیکھے گا۔