Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

24۔ 1 فرعون کا ذکر اس لئے کیا کہ اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا تھا اور اس پر طرح طرح کے ظلم روا رکھتا تھا۔ علاوہ ازیں اس کی سرکشی و طغیانی بھی بہت بڑھ گئی تھی حتٰی کہ وہ دعویٰ کرنے لگا تھا ( اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى) 79 ۔ النازعات :24) میں تمہارا بلند تر رب ہوں

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٩] موسیٰ (علیہ السلام) پہلے مدین سے مصر کو جارہے تھے۔ راستہ میں یہ واقع پیش آگیا۔ آپ کو نبوت عطا کی گئی اور معجزات عطا کرکے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اب جاؤ اور جاکر مصر کے بادشاہ فرعون سے جاکر ٹکر لو۔ وہ اللہ کا نافرمان اور خدائی کا دعوے دار بنا بیٹھا ہے اس کو راہ راست کی دعوت دو ۔ اور فرعون جیسے جابر اور قاہر بادشاہ سے مقابلہ کے لئے آپ کو جو سروسامان عطا کیا گیا وہ صرف یہ دو معجزات تھے۔ اسی بات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ انبیاء و رسل پر جو ذمہ داری ڈالی جاتی ہے وہ کس قدر گرانبار ہوتی ہے۔ اس حکم کے بعد آپ نے اپنے اہل و عیال سے کیا سلوک ؟ اس بارے میں کتاب و سنت خاموش ہیں۔ اغلاب خیال یہی ہے کہ وہ اپنے ساتھ مصر لے گئے ہوں گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ ۔۔ : نبوت اور معجزات عطا کرنے کے بعد حکم ہوا کہ یہ معجزات لے کر فرعون کے پاس جاؤ جو تکبر اور سرکشی میں ہر حد سے تجاوز کر گیا ہے، حتیٰ کہ بندہ ہو کر رب اعلیٰ ہونے کا دعویٰ کر بیٹھا ہے۔ اس حکم کی مزید تفصیل آگے آیات (٤٢ تا ٤٨) میں آرہی ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ ، اپنے رسول کو دو عظیم الشان معجزوں سے مسلح کرنے کے بعد ان کو حکم دیا گیا کہ فرعون سرکش کو دعوت ایمان دینے کے لئے چلے جائیں۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِذْہَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّہٗ طَغٰي۝ ٢٤ۧ- ذهب - الذَّهَبُ معروف، وربما قيل ذَهَبَةٌ ، ويستعمل ذلک في الأعيان والمعاني، قال اللہ تعالی: وَقالَ إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات 99] ،- ( ذ ھ ب ) الذھب - ذھب ( ف) بالشیء واذھبتہ لے جانا ۔ یہ اعیان ومعانی دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات 99] کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں ۔ - فِرْعَوْنُ- : اسم أعجميّ ، وقد اعتبر عرامته، فقیل : تَفَرْعَنَ فلان : إذا تعاطی فعل فرعون، كما يقال : أبلس وتبلّس، ومنه قيل للطّغاة : الفَرَاعِنَةُ والأبالسة .- فرعون - یہ علم عجمی ہے اور اس سے سرکش کے معنی لے کر کہا جاتا ہے تفرعن فلان کہ فلاں فرعون بنا ہوا ہے جس طرح کہ ابلیس سے ابلس وتبلس وغیرہ مشتقات استعمال ہوتے ہیں اور ایس سے سرکشوں کو فراعنۃ ( جمع فرعون کی اور ابا لسۃ ( جمع ابلیس کی ) کہا جاتا ہے ۔- طغی - طَغَوْتُ وطَغَيْتُ «2» طَغَوَاناً وطُغْيَاناً ، وأَطْغَاهُ كذا : حمله علی الطُّغْيَانِ ، وذلک تجاوز الحدّ في العصیان . قال تعالی: اذْهَبْ إِلى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] - ( ط غ ی) طغوت وطغیت طغوانا وطغیانا - کے معنی طغیان اور سرکشی کرنے کے ہیں اور أَطْغَاهُ ( افعال) کے معنی ہیں اسے طغیان سرکشی پر ابھارا اور طغیان کے معنی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] وہ بےحد سرکش ہوچکا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢٤ (اِذْہَبْ اِلٰی فِرْعَوْنَ اِنَّہٗ طَغٰی ) ” - فرعون کی سر کشی اب حد سے تجاوز کر رہی ہے۔ چناچہ آپ ( علیہ السلام) جائیں اور اسے بھلائی اور دین حق کی دعوت دیں۔ اسے یہ بھی کہیں کہ وہ بنی اسرائیل پر ظلم نہ کرے اور انہیں واپس اپنے وطن فلسطین جانے کی اجازت دے دے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani