Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

چوتھی دعا واجْعَلْ لِّيْ وَزِيْرًا مِّنْ اَهْلِيْ (یعنی بناوے میرا ایک وزیر میرے ہی خاندان میں سے) پچھلی تین دعائیں اپنے نفس اور ذات سے متعلق تھیں یہ چوتھی دعا اعمال راست کو انجام دینے کے لئے اسباب کرنے سے متعلق ہے اور ان اسباب میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے سب سے پہلے اور اہم اس کو قرار دیا کہ اس کا کوئی نائب اور وزیر ہو جو ان کی مدد کرسکے۔ وزیر کے معنی ہی لغت میں بوجھ اٹھانے والے کے ہیں، وزیر سلطنت چونکہ اپنے امیر و بادشاہ کا بار ذمہ داری سے اٹھاتا ہے اس لئے اس کو وزیر کہتے ہیں۔ اس سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا کمال عقل معلوم ہوا کہ کسی کام یا تحریک کے چلانے کے لئے سب سے پہلی چیز انسان کے اعوان و انصار ہیں وہ منشاء کے مطابق مل جائیں تو آگے سب کام آسان ہوجاتے ہیں اور وہ غلط ہوں تو سارے اسباب و سامان بھی بےکار ہو کر رہ جاتے ہیں۔ آج کل کی سلطنتوں اور حکومتوں میں جتنی خرابیاں مشاہدہ میں آئی ہیں غور کریں تو ان سب کا اصلی سبب امیر ریاست کے اعوان و انصار اور وزرا و امرا کی خرابی بےعملی یا عدم صلاحیت ہے۔- اسی لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ حق تعالیٰ جب کسی شخص کو کوئی حکومت و امارت سپرد فرما دیتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ یہ اچھے کام کرے حکومت کو اچھی طرح چلائے تو اس کو نیک وزیر دے دیتے ہیں جو اس کی مدد کرتا ہے اگر یہ کسی ضروری کام کو بھول جائے تو وزیر یاد دلا دیتا ہے اور جس کام کا وہ ارادہ کرے وزیر اس میں اس کی مدد کرتا ہے۔ (رواہ النسائی عن القاسم بن محمد)- اس دعا میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جو وزیر طلب فرمایا اس کے ساتھ ایک قید مِّنْ اَهْلِيْ کی بھی لگا دی کہ یہ وزیر میرے خاندان و اقارب میں سے ہو کیونکہ اپنے خاندان کے آدمی کے عادات و اخلاق دیکھے بھالے اور طبائع میں باہم الفت و مناسبت ہوتی ہے جس سے اس کام میں مدد ملتی ہے بشرطیکہ اس کو کام کی صلاحیت میں دوسروں سے فائق دیکھ کرلیا گیا ہو۔ - محض اقربا پروری کا داعیہ نہ ہو۔ اس زمانے میں چونکہ عام طور پر دیانت و اخلاص مفقود اور اصل کام کی فکر غائب نظر آتی ہے۔ اس لئے کسی امیر کے ساتھ اس کو خویش و عزیز کو وزیر یا نائب بنانے کو مذموم سمجھا جاتا ہے اور جہاں دیانتداری پر بھروسہ پورا ہو تو کسی صالح و اصلح خویش و عزیز کو کوئی عہدہ سپرد کردینا کوئی عیب نہیں بلکہ مہمات امور کی تکمیل کیلئے زیادہ بہتر ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلفاء راشدین عموماً وہی حضرات ہوئے جو بیت نبوت کے ساتھ رشتہ داریوں کے تعلقات بھی رکھتے تھے۔- حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی دعا میں پہلے تو عام بات فرمائی کہ میرے خاندان و اہل میں سے ہو، پھر متعین کرکے فرمایا کہ وہ میرا بھائی ہارون ہے جس کو میں وزیر بنانا چاہتا ہوں تاکہ میں اس سے مہمات رسالت میں قوت حاصل کرسکوں۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاجْعَلْ لِّيْ وَزِيْرًا مِّنْ اَہْلِيْ۝ ٢٩ۙ- جعل - جَعَلَ : لفظ عام في الأفعال کلها، وهو أعمّ من فعل وصنع وسائر أخواتها،- ( ج ع ل ) جعل ( ف )- یہ لفظ ہر کام کرنے کے لئے بولا جاسکتا ہے اور فعل وصنع وغیرہ افعال کی بنسبت عام ہے ۔- وَزِيرُ- : المتحمِّلُ ثقل أميره وشغله، والوِزَارَةُ علی بناء الصّناعة . وأَوْزَارُ الحربِ واحدها وِزْرٌ: آلتُها من السّلاح، والمُوَازَرَةُ : المعاونةُ. يقال : وَازَرْتُ فلاناً مُوَازَرَةً : أعنته علی أمره . قال تعالی: وَاجْعَلْ لِي وَزِيراً مِنْ أَهْلِي[ طه 29] ، وَلكِنَّا حُمِّلْنا أَوْزاراً مِنْ زِينَةِ الْقَوْمِ [ طه 87] .- الوزیر وہ ہے جو امیر کا بوجھ اور اس کی ذمہ داریاں اٹھائے ہوئے ہو ۔ اور اس کے اس عہدہ کو وزارۃ کہا جاتا ہے قرآن پاک میں ہے : ۔ وَاجْعَلْ لِي وَزِيراً مِنْ أَهْلِي[ طه 29] اور میرے گھر والوں میں سے ( ایک کو ) میرا وزیر ( یعنی مدد گار امقر ر فرمایا ۔ ارزار الحرب اس کا مفرد ورر ہے اور اس سے مراد اسلحہ جنگ ہے اور آیت کریمہ : ۔ وَلكِنَّا حُمِّلْنا أَوْزاراً مِنْ زِينَةِ الْقَوْمِ [ طه 87] بلکہ ہم لوگوں کے زیوروں کا بوجھ اٹھائے ہوئے تھے ۔ میں زیورات کے بوجھ مراد ہیں ۔ الموزراۃ ( مفاعلۃ ) کے معنی ایک دوسرے کی مدد کرنے کے ہیں اور وازرت فلانا موازرۃ کے معنی ہیں میں نے اس کی مدد کی ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٢٩۔ ٣٥) اور ہارون (علیہ السلام) کو میرا معاون مقرر کردیجیے اور ان کے ذریعے سے میری قوت کو مضبوط کردیجیے اور میری کام یعنی فرعون کی جانب تبلیغ رسالت میں ان کو میرے ساتھ شامل کردیجیے تاکہ ہم دونوں مل کر تیری خوب نمازیں زبان وقلب سے پڑھیں اور کثرت سے تیرا ذکر زبان وقلب سے کریں یقینا آپ ہمارے حال سے واقف ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢٩ (وَاجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَہْلِیْ ) ” - لفظ ” وزیر “ کا مادہ وزر (بوجھ) ہے۔ اس لحاظ سے اس کے معنی ہیں : بوجھ اٹھانے والا۔ یعنی ذمہ داریوں میں مدد کرنے اور سہارا بننے والا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani