67۔ 1 یعنی جب وہ خود ان کی بےبسی کے اعتراف پر مجبور ہوگئے تو پھر ان کی بےعقلی پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کو چھوڑ کر ایسے بےبسوں کی تم عبادت کرتے ہو ؟
اُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ ۔۔ : ” اُفٍّ “ کا اصل معنی ہر گندی سمجھی جانے والی چیز ہے، مثلاً میل، گندگی، ناخن کے تراشے اور اس قسم کی چیزیں۔ یہی لفظ ہر اس شخص یا چیز کے لیے بولا جاتا ہے جس سے اکتاہٹ کا اظہار کرنا اور اسے گندا اور نہایت حقیر قرار دینا مقصود ہو۔ (راغب) ” اُفٍّ “ کی تنوین سے نفرت کی شدت کا اظہار ہو رہا ہے، یعنی میری زبردست نفرت، اکتاہٹ اور تحقیر تم جیسے بےعقلوں کے لیے اور تمہارے بنائے ہوئے معبودوں کے لیے ہے، کیا تم نہیں سمجھتے کہ ایسے بےحس اور بےبس پتھر وغیرہ بھی کبھی اس قابل ہوسکتے ہیں کہ کوئی ہوش مند انسان ساری کائنات کے خالق ومالک اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرے ؟
اُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ ٠ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ٦٧- أفّ- أصل الأُفِّ : كل مستقذر من وسخ وقلامة ظفر وما يجري مجراها، ويقال ذلک لکل مستخف به استقذارا له، نحو : أُفٍّ لَكُمْ وَلِما تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ [ الأنبیاء 67] ، وقد أَفَّفْت لکذا : إذا قلت ذلک استقذارا له، ومنه قيل للضجر من استقذار شيء : أفّف فلان .- ( ا ف ف ) الاف ۔ اصل میں ہر گندی اور قابل نفرت چیز کو کہتے ہیں میل کچیل اور ناخن کا تراشہ وغیرہ اور محاورہ میں کسی بری چیز سے اظہار نفرت کے لئے یہ لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ؛ أُفٍّ لَكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ [ الأنبیاء : 67] تف ہے تم پر اور جنہیں تم خدا کے سوا پوجتے ہو ان پر بھی ۔ اففت لکذا کسی چیز سے کراہت ظاہر کرنا اف کہنا ۔ اسی سے افف فلان کا محاورہ ہے ۔ جس کے معنی کسی مکروہ چیز سے دل برداشتگی کا اظہار کرنے کے ہیں ۔- عقل - العَقْل يقال للقوّة المتهيّئة لقبول العلم، ويقال للعلم الذي يستفیده الإنسان بتلک القوّة عَقْلٌ ، وهذا العقل هو المعنيّ بقوله : وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت 43] ،- ( ع ق ل ) العقل - اس قوت کو کہتے ہیں جو قبول علم کے لئے تیار رہتی ہے اور وہ علم جو اس قوت کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے ۔ اسے بھی عقل کہہ دیتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت 43] اور سے توا ہل دانش ہی سمجھتے ہیں
(٦٧) تمہارے لیے بربادی اور تم پر افسوس ہے اور ان پر بھی جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو کیا تمہارے انسانون والا ذہن نہیں اور تم اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ جو تمہیں نفع ونقصان کچھی بھی نہ پہنچا سکے اور وہ ہرگز کسی بھی صورت میں عبادت کے لائق نہیں۔