Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

62۔ 1 اس لئے اس کا دین حق ہے، اس کی عبادت حق ہے اس کے وعدے حق ہیں، اس کا اپنے اولیاء کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کرنا حق ہے، وہ اللہ عزوجل اپنی ذات میں، اپنی صفات میں اور اپنے افعال میں حق ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٩١] پھر جو ہستی کائنات میں اتنا تصرف کرنے پر قدرت رکھتی ہے اور اس کے مقابلہ میں کسی دوسرے کو تصرف میں ذرہ بھر بھی دخل نہیں۔ تاہم ظاہری اور باطنی اسباب اور ان کے نتائج پر اللہ اکیلے کا کنٹرول ہے تو پھر حق بات یہی ہے کہ اپنی حاجات کے لئے اکیلے اللہ ہی کو پکارا جائے۔ کیونکہ وہی سب سے بڑی قوت ہے اور قوت والا ہے اور وہی سب سے بڑا ہے جس نے کائنات کی ایک ایک چیز کو اپنے قبضہ اختیار میں لے رکھا ہے اور جو لوگ ایسے قدرتوں والے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو پکارتے ہیں وہ غلط کار ہیں اور غلطی پر ہیں۔ کیونکہ دوسروں کے پاس کوئی قدرت و تصرف ہے ہی نہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ ۔۔ : یہ مظلوم مسلمانوں کی مدد کے وعدے کو پورا کرنے کی تیسری وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی سچا اور حق رب ہے۔ جس چیز کا وہ ارادہ کرے اسے کر گزرتا ہے، سو وہ اپنے دوستوں کی ضرور مدد کرے گا اور اس کے سوا جس کو بھی لوگ پکارتے ہیں وہ ناحق اور باطل ہے، وہ خود اپنی مدد نہیں کرسکتا تو ان کی مدد کیا کرے گا ؟ اور اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کے مقابلے میں اپنے دشمنوں کی مدد کیوں کرے گا ؟- وَاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيْرُ : چوتھی وجہ اس بات کی کہ ” اللہ تعالیٰ مظلوم مسلمانوں کی مدد ضرور کرے گا “ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی سب سے اونچا ہے، باقی سب نیچے ہیں اور وہی بیحد بڑا ہے، باقی سب چھوٹے ہیں اور کوئی اس کا مدمقابل نہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ذٰلِكَ بِاَنَّ اللہَ ہُوَالْحَقُّ وَاَنَّ مَا يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَالْبَاطِلُ وَاَنَّ اللہَ ہُوَالْعَلِيُّ الْكَبِيْرُ۝ ٦٢- حقَ- أصل الحَقّ : المطابقة والموافقة، کمطابقة رجل الباب في حقّه لدورانه علی استقامة .- والحقّ يقال علی أوجه :- الأول :- يقال لموجد الشیء بسبب ما تقتضيه الحکمة، ولهذا قيل في اللہ تعالی: هو الحقّ قال اللہ تعالی: وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ وقیل بعید ذلک : فَذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ فَماذا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلالُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ [يونس 32] .- والثاني :- يقال للموجد بحسب مقتضی الحکمة، ولهذا يقال : فعل اللہ تعالیٰ كلّه حق، نحو قولنا : الموت حق، والبعث حق، وقال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس 5] ،- والثالث :- في الاعتقاد للشیء المطابق لما عليه ذلک الشیء في نفسه، کقولنا : اعتقاد فلان في البعث والثواب والعقاب والجنّة والنّار حقّ ، قال اللہ تعالی: فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة 213] .- والرابع :- للفعل والقول بحسب ما يجب وبقدر ما يجب، وفي الوقت الذي يجب، کقولنا :- فعلک حقّ وقولک حقّ ، قال تعالی: كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس 33] - ( ح ق ق) الحق ( حق )- کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں ۔ جیسا کہ دروازے کی چول اپنے گڑھے میں اس طرح فٹ آجاتی ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ اس میں گھومتی رہتی ہے اور - لفظ ، ، حق ، ، کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے - ۔ (1) وہ ذات جو حکمت کے تقاضوں کے مطابق اشیاء کو ایجاد کرے - ۔ اسی معنی میں باری تعالیٰ پر حق کا لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائیں جائنیگے ۔ - (2) ہر وہ چیز جو مقتضائے حکمت کے مطابق پیدا کی گئی ہو - ۔ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس 5] وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں ۔۔۔ یہ پ ( سب کچھ ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے ۔- (3) کسی چیز کے بارے میں اسی طرح کا اعتقاد رکھنا - جیسا کہ وہ نفس واقع میں ہے چناچہ ہم کہتے ہیں ۔ کہ بعث ثواب و عقاب اور جنت دوزخ کے متعلق فلاں کا اعتقاد حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔۔ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة 213] تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھادی - ۔ (4) وہ قول یا عمل جو اسی طرح واقع ہو جسطرح پر کہ اس کا ہونا ضروری ہے - اور اسی مقدار اور اسی وقت میں ہو جس مقدار میں اور جس وقت اس کا ہونا واجب ہے چناچہ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے ۔ کہ تمہاری بات یا تمہارا فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس 33] اسی طرح خدا کا ارشاد ۔۔۔۔ ثابت ہو کر رہا ۔- دعا - الدُّعَاء کالنّداء، إلّا أنّ النّداء قد يقال بيا، أو أيا، ونحو ذلک من غير أن يضمّ إليه الاسم، والدُّعَاء لا يكاد يقال إلّا إذا کان معه الاسم، نحو : يا فلان، وقد يستعمل کلّ واحد منهما موضع الآخر . قال تعالی: كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة 171] ، - ( د ع و ) الدعاء ( ن )- کے معنی ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یا آیا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کے بعد منادٰی مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حرف ندا کے ساتھ اسم ( منادی ) بھی مزکور ہو جیسے یا فلان ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعاء اور نداء ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة 171] ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے ۔ - بطل - البَاطِل : نقیض الحق، وهو ما لا ثبات له عند الفحص عنه، قال تعالی: ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج 62]- ( ب ط ل ) الباطل - یہ حق کا بالمقابل ہے اور تحقیق کے بعد جس چیز میں ثبات اور پائیداری نظر نہ آئے اسے باطل کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں سے : ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج 62] یہ اس لئے کہ خدا کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا کے پکارتے ہیں وہ لغو ہیں ۔ - علي - العُلْوُ : ضدّ السُّفْل، والعَليُّ : هو الرّفيع القدر من : عَلِيَ ، وإذا وصف اللہ تعالیٰ به في قوله : أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ [ الحج 62] ، إِنَّ اللَّهَ كانَ عَلِيًّا كَبِيراً [ النساء 34] ، فمعناه : يعلو أن يحيط به وصف الواصفین بل علم العارفین . وعلی ذلك يقال : تَعَالَى، نحو : تَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ النمل 63] - ( ع ل و ) العلو - العلی کے معنی بلند اور بر تر کے ہیں یہ علی ( مکسر اللام سے مشتق ہے جب یہ لفظ اللہ تعالیٰ کی صفت - واقع ہو جیسے : ۔ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ [ الحج 62] إِنَّ اللَّهَ كانَ عَلِيًّا كَبِيراً [ النساء 34] تو اس کے معنی ہوتے ہیں وہ ذات اس سے بلند وبالا تر ہے کوئی شخص اس کا وصف بیان کرسکے بلکہ عارفین کا علم بھی وہاں تک نہیں پہچ سکتا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٦٢) یہ اللہ کی قدرت کا اس لیے مظاہرہ کرایا جارہا ہے تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے اور تم اس بات کا یقین کرلو کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت حق ہے اور وہی ہستی میں کامل الوجود ہے اور جن چیزوں کی تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ عبادت کرتے ہو وہ بالکل ہی بےہودہ ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی تمام چیزوں سے بلند اور سب سے بڑا ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦٢ (ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ ) ” - اللہ کی ذات برحق ہے ‘ جس کا حق ہونا قطعی اور یقینی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :109 یعنی حقیقی اختیارات کا مالک اور واقعی رب وہی ہے ، اس لیے اس کی بندگی کرنے والے خائب و خاسر نہیں رہ سکتے ۔ اور دوسرے تمام معبود سراسر بے حقیقت ہیں ، ان کو جن صفات اور اختیارات کا مالک سمجھ لیا گیا ہے ان کی سرے سے کوئی اصلیت نہیں ہے ، اس لیے خدا سے منہ موڑ کر ان کے اعتماد پر جینے والے کبھی فلاح و کامرانی سے ہم کنار نہیں ہو سکتے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani