وَاِنْ جٰدَلُوْكَ فَقُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ۔۔ : یعنی اگر دین حق کی پوری وضاحت کے بعد بھی کفار جھگڑے سے باز نہ آئیں تو آپ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں اور ان سے کہہ دیں کہ تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے، وہ تمہیں اس کا بدلہ ضرور دے گا اور دین کی جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے ان کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی قیامت کے دن کرے گا۔
وَاِنْ جٰدَلُوْكَ فَقُلِ اللہُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ٦٨- جدل - الجِدَال : المفاوضة علی سبیل المنازعة والمغالبة، وأصله من : جَدَلْتُ الحبل، أي : أحكمت فتله ۔ قال اللہ تعالی: وَجادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ [ النحل 125] - ( ج د ل ) الجدال - ( مفاعلۃ ) کے معنی ایسی گفتگو کرنا ہیں جسمیں طرفین ایک دوسرے پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کریں اصل میں یہ جدلت الحبل سے مشتق ہے ۔ جس کے معنی ہیں رسی کو مضبوط بٹنا اسی سے بٹی ہوئی رسی کو الجدیل کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ وَجادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ [ النحل 125] اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو ۔- علم - العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته،- ( ع ل م ) العلم - کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا
(٦٨) سو ان اعتراض کرنے والوں کو چاہیے اس امر ذبح اور توحید میں آپ سے جھگڑا نہ کریں اور نہ آپ کی مخالفت کیا کریں اور آپ ان کو اپنے پروردگار کی توحید کی طرف دعوت دیتے رہیے، یقینا آپ پسندیدہ صحیح رستہ یعنی اسلام پر ہیں اور اگر یہ پھر بھی ذبح اور توحید کے معاملہ میں آپ سے جھگڑا نکالتے رہیں اور بکتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ذبح کیا ہوا یعنی مردار بہ نسبت اس کے زیادہ حلال ہے کہ جسے تم اپنی چھریوں سے ذبح کرتے ہو تو آپ فرما دیجیے کہ تم میں جو ذبح کا طریقہ ہے اللہ تعالیٰ اس سے بخوبی واقف ہے۔
آیت ٦٨ (وَاِنْ جٰدَلُوْکَ فَقُلِ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ) ” - میرے پاس جو ہدایت میرے رب کی طرف سے آئی ہے میں اس کی پیروی کر رہا ہوں۔ اگر آپ لوگ سمجھتے ہیں کہ میرے مقابلے میں آپ زیادہ حق پر ہیں تو آپ جانیں اور آپ کا رب جانے۔