Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٦] یعنی تمہارا اس دنیا میں آنا بھی تمہارے اپنے اختیار سے نہ تھا بلکہ اللہ کے حکم کے مطابق تھا اور اب اگر تم دنیا میں رہنا چاہو اور مرنے سے بچنے کی کوشش کرو تو یہ بات بھی ناممکن ہے۔ کیونکہ اللہ کا قانون یہی ہے کہ تمہیں موت آکے رہے گی اور یہاں سے تمہاری اخروی زندگی کا آغاز ہوجائے گا۔ جیسا کہ نطفہ سے تمہاری دنیوی زندگی کا آغاز ہوا تھا۔ بالفاظ دیگر موت دنیوی زندگی اور اخروی زندگی کی سرحد پر واقع ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَيِّتُوْنَ : اگرچہ مٹی اور نطفے سے لے کر موت تک کا ہر لمحہ ہی موت کے بعد زندگی کا شاہد ہے، کیونکہ جسم کا ہر خلیہ جو موجود ہوتا ہے فنا ہوتا اور اس کی جگہ نیا خلیہ وجود میں آتا رہتا ہے اور یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے، جس کے دوران انسان بچپن، جوانی اور بڑھاپے کی طرف بھی منتقل ہوتا رہتا ہے، مگر موت و حیات کے اس سلسلے پر غور کرنے والے بہت ہی کم ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے موت کا وہ مرحلہ بیان فرمایا جو ہر شخص اپنے سر کی آنکھوں کے ساتھ دیکھتا ہے۔ چناچہ ” ثُمَّ “ کے ساتھ اس مہلت کی طرف اشارہ فرمایا جو انسان کو پیدا ہونے کے بعد عمل کے لیے ملتی ہے اور ”إِنَّ “ اور ” لَام “ کی تاکید کے ساتھ فرمایا کہ پھر زندگی کے سارے یا کچھ ادوار گزار کر آخر تمہیں ہر حال میں مرنا ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَيِّتُوْنَ ، پچھلی تین آیتوں میں انسان کے مبدا یعنی ابتداء آفرینش کا ذکر تھا۔ اب دو آیتوں میں اس کے معاد یعنی انجام کار کا ذکر ہے۔ آیت مذکورہ میں فرمایا کہ پھر تم سب اس دنیا میں آنے اور رہنے کے بعد موت سے دوچار ہونے والے ہو جس سے کوئی مستثنیٰ نہیں ہو سکتا۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَيِّتُوْنَ۝ - موت - أنواع الموت بحسب أنواع الحیاة :- فالأوّل : ما هو بإزاء القوَّة النامية الموجودة في الإنسان والحیوانات والنّبات - . نحو قوله تعالی:- يُحْيِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِها[ الروم 19] ، وَأَحْيَيْنا بِهِ بَلْدَةً مَيْتاً [ ق 11] .- الثاني : زوال القوّة الحاسَّة . قال : يا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هذا - [ مریم 23] ، أَإِذا ما مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا [ مریم 66] .- الثالث : زوال القوَّة العاقلة، وهي الجهالة .- نحو : أَوَمَنْ كانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْناهُ [ الأنعام 122] ، وإيّاه قصد بقوله : إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى[ النمل 80] .- الرابع : الحزن المکدِّر للحیاة،- وإيّاه قصد بقوله : وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكانٍ وَما هُوَ- بِمَيِّتٍ [إبراهيم 17] .- الخامس : المنامُ ،- فقیل : النّوم مَوْتٌ خفیف، والموت نوم ثقیل، وعلی هذا النحو سمّاهما اللہ تعالیٰ توفِّيا . فقال : وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ بِاللَّيْلِ [ الأنعام 60] - ( م و ت ) الموت - یہ حیات کی ضد ہے - لہذا حیات کی طرح موت کی بھی کئی قسمیں ہیں - ۔ اول قوت نامیہ - ( جو کہ انسان حیوانات اور نباتات ( سب میں پائی جاتی ہے ) کے زوال کو موت کہتے ہیں جیسے فرمایا : ۔ يُحْيِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِها[ الروم 19] زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے ۔ وَأَحْيَيْنا بِهِ بَلْدَةً مَيْتاً [ ق 11] اور اس پانی سے ہم نے شہر مردہ یعنی زمین افتادہ کو زندہ کیا ۔- دوم حس و شعور کے زائل ہوجانے کو موت کہتے ہیں - ۔ چناچہ فرمایا ۔ يا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هذا[ مریم 23] کاش میں اس سے پہلے مر چکتی ۔ أَإِذا ما مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا [ مریم 66] کہ جب میں مرجاؤں گا تو کیا زندہ کر کے نکالا جاؤں گا ۔ - سوم ۔ قوت عاقلہ کا زائل ہوجانا اور اسی کا نام جہالت ہے - چناچہ فرمایا : ۔ أَوَمَنْ كانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْناهُ [ الأنعام 122] بھلا جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کیا ۔ اور آیت کریمہ : ۔ إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى[ النمل 80] کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو بات نہیں سنا سکتے ۔- چہارم ۔ غم جو زندگی کے چشمہ صافی کو مکدر کردیتا ہے - چنانچہ آیت کریمہ : ۔ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكانٍ وَما هُوَبِمَيِّتٍ [إبراهيم 17] اور ہر طرف سے اسے موت آرہی ہوگی ۔ مگر وہ مرنے میں نہیں آئے گا ۔ میں موت سے یہی معنی مراد ہیں ۔- پنجم ۔ موت بمعنی نیند ہوتا ہے - اسی لئے کسی نے کہا ہے کہ النوم موت خفیف والموت نوم ثقیل کہ نیند کا نام ہے اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو توفی سے تعبیر فرمایا ۔ چناچہ ارشاد ہے : ۔ وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ بِاللَّيْلِ [ الأنعام 60] اور وہی تو ہے جو ارت کو تمہاری روحیں قبض کرلیتا ہے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٥۔ ١٦) اور پھر تم اس عجیب واقعہ کے بعد ضرور مرنے والے ہو اور پھر تم قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیے جاؤ گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani