Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

ھیھات، جس کے معنی دور کے ہیں، دو مرتبہ تاکید کے لیے ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لِمَا تُوْعَدُوْنَ : ” هَيْهَاتَ “ اسم مبنی جامد غیر مشتق ہے۔ اکثر مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ فعل ماضی ” بَعُدَ “ (دور ہوا) کے معنی میں ہے۔ ” مَا تُوْعَدُوْنَ “ اس کا فاعل ہے اور لام فاعل کے بیان اور وضاحت کے لیے ہے۔ معنی ہوگا : ” دور ہے، دور ہے وہ جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو۔ “ زجاج نے اپنی تفسیر میں فرمایا اور زمخشری نے بھی اسی بات کو پسند کرنے کا اشارہ فرمایا ہے کہ یہ مصدر ” بُعْدٌ“ (دوری) کے معنی میں ہے۔ معنی یہ ہوگا کہ ” دوری ہے، دوری ہے اس کے لیے جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو۔ “ اس صورت میں لام کا معنی سمجھنے میں مشکل پیش نہیں آتی، میں نے اسی کے مطابق ترجمہ کیا ہے۔ مطلب یہ کہ مٹی اور ہڈیاں ہونے کے بعد دوبارہ قبروں سے زندہ نکالے جانے کی بات میں بہت بعد ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ہَيْہَاتَ ہَيْہَاتَ لِمَا تُوْعَدُوْنَ۝ ٣٦۠ۙ- هيهات - هَيْهَاتَ كلمة تستعمل لتبعید الشیء، يقال : هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ ، وهَيْهَاتاً ، ومنه قوله عزّ وجلّ : هَيْهاتَ هَيْهاتَ لِما تُوعَدُونَ [ المؤمنون 36] قال الزجاج : البعد لما توعدون «1» ، وقال غيره : غلط الزجاج واستهواه اللام، فإن تقدیره بعد الأمر والوعد لما توعدون . أي : لأجله، وفي ذلک لغات : هَيْهَاتَ وهَيْهَاتِ وهَيْهَاتاً وهَيْهَا، وقال الفسويّ «2» : هَيْهَاتِ بالکسر، جمع هَيْهَاتَ بالفتح .- ھیھات یہ کلمہ کسی چیز کے بعید ازقیاس ہو نیکو کو بتانے کے لئے استعمال ہوتا ہے اور اس میں ھیھات ھیھات اور ھیھاتا تین لغت ہیں اور اسی سے قرآن پاک میں ہے : ۔ هَيْهاتَ هَيْهاتَ لِما تُوعَدُونَ [ المؤمنون 36] جس بات کا تم وعدہ کیا جاتا ہے ( بہت ) لبیدا اور ( بہت ) بعید ہے ۔ زجاج نے ھیھات کے معنی البعد کئے ہیں دوسرے اہل لغت نے کہا ہے کہ زجاج کو ( لما ) کے لام کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی ہے کیونکہ اس کی اصل بعد الامر وا الوعد لما توعدون ہے اور اس میں ایک لغت ھیھات بھی ہے ۔ الفسوی نے کہا ہے کہ ھیھات کسرہ تا کے ساتھ ھیھات ( بفتح تاء ) کی جمع ہے ۔- وعد - الوَعْدُ يكون في الخیر والشّرّ. يقال وَعَدْتُهُ بنفع وضرّ وَعْداً ومَوْعِداً ومِيعَاداً ، والوَعِيدُ في الشّرّ خاصّة . يقال منه : أَوْعَدْتُهُ ، ويقال : وَاعَدْتُهُ وتَوَاعَدْنَا . قال اللہ عزّ وجلّ : إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم 22] ، أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ- [ القصص 61] ،- ( وع د ) الوعد - ( وعدہ کرنا ) کا لفظ خیر وشر یعنی اچھے اور برے ( وعدہ دونوں پر بولا جاتا ہے اور اس معنی میں استعمال ہوتا ہے مگر الوعید کا لفظ خاص کر شر ( یعنی دھمکی اور تہدید ) کے لئے بولا جاتا ہے ۔ اور اس معنی میں باب اوعد ( توقد استعمال ہوتا ہے ۔ اور واعدتہ مفاعلۃ ) وتوا عدنا ( تفاعل ) کے معنی باہم عہدو پیمان کر نا کے ہیں ( قرآن کریم میں ودع کا لفظ خيٰر و شر دونوں کے لئے استعمال ہوا ہے ( چناچہ وعدہ خیر کے متعلق فرمایا إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم 22] جو ودعے خدا نے تم سے کیا تھا وہ تو سچا تھا ۔ أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ [ القصص 61] بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani