3 9 1یعنی دلائل کے ذریعے سے ہم نے حجت قائم کردی۔ 3 9 2یعنی تمام حجت کے بعد۔
[٥١] یعنی ہر قوم کے متعلق ہمارا طریقہ یہی رہا کہ ان کی طرف نبی بھیجا گیا جس نے اس قوم کو ساتھ اقوام کے انجام سے متنبہ کیا۔ پھر انھیں مختلف انداز سے مثالیں دے دے کر سمجھایا گیا۔ پھر انھیں غور و فکر کے لئے مہلت بھی دی گئی۔ ان سب باتوں کے بعد بھی جب وہ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہے اور ان پر حجت قائم ہوگئی تو پھر ہم نے انھیں اس طرح تباہ کیا کہ ان کا نام و نشان نہ رہنے دیا۔
وَكُلًّا ضَرَبْنَا لَهُ الْاَمْثَالَ : یعنی ہم نے ہر ایک کو مثالیں اور دلائل دے دے کر سمجھایا۔ یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ ہم نے ہر ایک کو پہلی تباہ شدہ قوموں کی مثالیں بیان کرکے سمجھایا۔- وَكُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِيْرًا : ” تَبَّرَ یُتَبِّرُ تَتْبِیْرًا “ کسی چیز کو ٹکڑے ٹکڑے اور ریزہ ریزہ کردینا۔
وَكُلًّا ضَرَبْنَا لَہُ الْاَمْثَالَ ٠ۡوَكُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِيْرًا ٣٩- ضَرْبُ المَثلِ- هو من ضَرْبِ الدّراهمِ ، وهو ذکر شيء أثره يظهر في غيره . قال تعالی: ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا [ الزمر 29] ، وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا[ الكهف 32] ، ضَرَبَ لَكُمْ مَثَلًا مِنْ أَنْفُسِكُمْ- [ الروم 28] ، وَلَقَدْ ضَرَبْنا لِلنَّاسِ [ الروم 58] ، - ضرب اللبن الدراھم سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی ہیں کسی بات کو اس طرح بیان کرنے کہ اس سے دوسری بات کی وضاحت ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا [ الزمر 29] خدا ایک مثال بیان فرماتا ہے ۔ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا[ الكهف 32] اور ان سے قصہ بیان کرو ۔ ضَرَبَ لَكُمْ مَثَلًا مِنْ أَنْفُسِكُمْ [ الروم 28] وہ تمہارے لئے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے ۔ وَلَقَدْ ضَرَبْنا لِلنَّاسِ [ الروم 58] اور ہم نے ہر طرح مثال بیان کردی ہے ۔ - تبر - التَّبْر : الکسر والإهلاك، يقال : تَبَرَهُ وتَبَّرَهُ. قال تعالی: إِنَّ هؤُلاءِ مُتَبَّرٌ ما هُمْ فِيهِ- [ الأعراف 139] ، وقال : وَكُلًّا تَبَّرْنا تَتْبِيراً [ الفرقان 39] ، وَلِيُتَبِّرُوا ما عَلَوْا تَتْبِيراً [ الإسراء 7] ، وقوله تعالی: وَلا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَباراً [ نوح 28] ، أي : هلاكا .- ( ت ب ر ) التبر - ( ض ) کے معنی توڑ دینے اور ہلاک کردینے کے ہیں کہا جاتا ہے ۔ تبرہ وتبرہ اس نے اسے ہلاک کرڈالا ۔ قرآن میں ہے ؛ إِنَّ هؤُلاءِ مُتَبَّرٌ ما هُمْ فِيهِ [ الأعراف 139] یہ لوگ جس ( شغل ) میں ( پھنسے ہوئے ) ہیں وہ بربادہونیوالا ہے ۔ وقال : وَكُلًّا تَبَّرْنا تَتْبِيراً [ الفرقان 39] اور جس چیز پر غلبہ پائیں اسے تباہ کردیں ۔ وَلا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَباراً [ نوح 28] اور ظالم لوگوں کے لئے اور زیادہ تباہی بڑھا ۔
(٣٩) اور ہم نے قوم ہود (علیہ السلام) قوم صالح (علیہ السلام) اور قوم شعیب (علیہ السلام) اور ان کے درمیان اور بہت سی امتوں کو ہلاک کیا ہے اور ان پہلی قوموں میں سے ہم نے ہر ایک قوم کو عذاب سے ڈرایا مگر اس کے باوجود وہ نہ مانے تو ہم نے ان سب کو یکے بعد دیگرے بالکل ہی تباہ کردیا۔
آیت ٣٩ (وَکُلًّا ضَرَبْنَا لَہُ الْاَمْثَالَز) ” - اپنے اپنے وقت پر ان سب قوموں کو راہ ہدایت پر لانے کے لیے ان کے ماحول اور حالات کے مطابق ہم ٹھوس دلائل اور واضح حقائق پر مبنی تعلیمات ان کے سامنے پیش کرتے رہے۔