12 0 1یہ تفیصلات کچھ پہلے بھی گزر چکی ہیں اور کچھ آئندہ بھی آئیں گی کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی ساڑھے نو سو سالہ تبلیغ کے باوجود ان کی قوم کے لوگ بد اخلاقی اور اعراض پر قائم رہے، بالآخر حضرت نوح (علیہ السلام) نے بد دعا کی، اللہ تعالیٰ نے کشتی بنانے کا اور اس میں مومن انسانوں، جانوروں اور ضروری سازو سامان رکھنے کا حکم دیا اور یوں اہل ایمان کو بچا لیا گیا اور باقی سب لوگوں کو حتٰی کہ بیوی اور بیٹے کو بھی، جو ایمان نہیں لائے تھے، غرق کردیا گیا۔
[٨٠] کشتی نوح اور طوفان نوح کا ذکر پہلے سورة اعراف آیت ٦٤، سورة یونس آیت نمبر ٧١، ٧٣، سورة ہود آیت نمبر ٣٨، ٤٣ میں گزر چکا ہے۔ متعلقہ حواشی ملاحظہ فرما لئے جائیں۔
ثُمَّ اَغْرَقْنَا بَعْدُ الْبٰقِيْنَ ١٢٠ۭ- غرق - الغَرَقُ : الرّسوب في الماء وفي البلاء، وغَرِقَ فلان يَغْرَقُ غَرَقاً ، وأَغْرَقَهُ. قال تعالی: حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس 90] ،- ( غ ر ق ) الغرق - پانی میں تہ نشین ہوجانا کسی مصیبت میں گرفتار ہوجانا ۔ غرق ( س) فلان یغرق غرق فلاں پانی میں ڈوب گیا ۔ قرآں میں ہے : حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس 90] یہاں تک کہ جب اسے غرقابی نے آلیا ۔- بقي - البَقَاء : ثبات الشیء علی حاله الأولی، وهو يضادّ الفناء،- وعلی هذا قوله : بَقِيَّتُ اللَّهِ خَيْرٌ لَكُمْ [هود 86] - ( ب ق ی ) البقاء - کے معنی کسی چیز کے اپنی اصلی حالت پر قائم رہنے کے ہیں یہ فناء کی ضد ہے ۔ یہ باب بقی ( س) یبقی بقاء ہے ۔ یہی معنی آیت کریمہ : بَقِيَّتُ اللَّهِ خَيْرٌ لَكُمْ [هود 86] ، میں بقیۃ اللہ کے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف مضاف ہے ۔
(١٢٠) اور نوح (علیہ السلام) کے کشتی میں سوار ہونے کے بعد باقی لوگوں کو ہم نے غرق کردیا۔
24: پورا واقعہ سورۃ ہود : 25 تا 48 میں گذر چکا ہے۔