Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

فَاَنْجَيْنٰهُ وَمَنْ مَّعَهٗ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ ۔۔ : اس کی تفصیل سورة ہود (٣٦ تا ٤٩) میں ملاحظہ فرمائیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَاَنْجَيْنٰہُ وَمَنْ مَّعَہٗ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ۝ ١١٩ۚ- فلك - الْفُلْكُ : السّفينة، ويستعمل ذلک للواحد والجمع، وتقدیراهما مختلفان، فإنّ الفُلْكَ إن کان واحدا کان کبناء قفل، وإن کان جمعا فکبناء حمر .- قال تعالی: حَتَّى إِذا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ [يونس 22] ، وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ [ البقرة 164] ، وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَواخِرَ [ فاطر 12] ، وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف 12] . والفَلَكُ : مجری الکواكب، وتسمیته بذلک لکونه کالفلک، قال : وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [يس 40] . وفَلْكَةُ المِغْزَلِ ، ومنه اشتقّ : فَلَّكَ ثديُ المرأة «1» ، وفَلَكْتُ الجديَ : إذا جعلت في لسانه مثل فَلْكَةٍ يمنعه عن الرّضاع .- ( ف ل ک ) الفلک - کے معنی سفینہ یعنی کشتی کے ہیں اور یہ واحد جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ لیکن دونوں میں اصل کے لحاظ سے اختلاف ہ فلک اگر مفرد کے لئے ہو تو یہ بروزن تفل ہوگا ۔ اور اگر بمعنی جمع ہو تو حمر کی طرح ہوگا ۔ قرآن میں ہے : حَتَّى إِذا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ [يونس 22] یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں سوار ہوتے ہو۔ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ [ البقرة 164] اور کشتیوں ( اور جہازوں ) میں جو دریا میں ۔۔ رواں ہیں ۔ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَواخِرَ [ فاطر 12] اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں ۔ وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف 12] اور تمہارے لئے کشتیاں اور چار پائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔ اور فلک کے معنی ستاروں کا مدار ( مجرٰی) کے ہیں اور اس فلک یعنی کشتی نما ہونے کی وجہ سے فلک کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [يس 40] سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں ۔ اور نلکتہ المغزل کے معنی چرخے کا دم کرہ کے ہیں اور اسی سے فلک ثدی المرءۃ کا محاورہ ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں عورت کی چھاتی کے دم کزہ طرح ابھر آنے کے ہیں اور فلقت الجدی کے معنی بکری کے بچے کی زبان پھاڑ کر اس میں پھر کی سی ڈال دینے کے ہیں ۔ تاکہ وہ اپنی ماں کے پستانوں سے دودھ نہ چوس سکے ۔- شحن - قال تعالی: فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ [ الشعراء 119] ، أي : المملوء، والشَّحْنَاءُ :- عداوة امتلأت منها النّفس . يقال : عدوّ مُشَاحِنٍ ، وأَشْحَنَ للبکاء : امتلأت نفسه لتهيّئه له .- ( ش ح ن ) الشحن ۔ کشتی یا جہاز میں سامان لادنا بھرنا قرآن میں ہے : فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ [ الشعراء 119] بھری ہوئی کشتی میں ( سوار ) تھے ۔ الشحناء کینہ و عداوت جس سے نفس پر اور بھر ہوا ہو عدو مشاحن بہت سخت دشمن گویا وہ دشمنی سے پر ہے ۔ اشحن للبکاء غم سے بھر کر رونے کیلئے آمادہ ہونا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١١٩ (فَاَنْجَیْنٰہُ وَمَنْ مَّعَہٗ فِی الْْفُلْکِ الْمَشْحُوْنِ ) ” - یہ کشتی پوری طرح بھری ہوئی تھی کیونکہ اس میں انسانوں (مؤمنین) کے علاوہ ہر قسم کے حیوانات کے ایک ایک جوڑے کو بھی سوار کرلیا گیا تھا تاکہ ان کی نسل کو محفوظ رکھا جاسکے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :87 بھری ہوئی کشتی سے مراد یہ ہے کہ وہ کشتی ایمان لانے والے انسانوں اور تمام جانوروں سے بھر گئی تھی جن کا ایک ایک جوڑا ساتھ رکھ لینے کی ہدایت فرمائی گئی تھی ۔ اس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ ہود ، آیت 40 ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani