Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٠١] حضرت لوط (علیہ السلام) اور آپ۔۔ اس اوباش اور گندے قسم کے معاشرے سے سخت بیزار تھے۔ جب لوط ان لوگوں کے راہ راست پر آنے سے مایوس ہوگئے اور ان کی سرکشی بڑھتی ہی گئی تو اس وقت آپ نے سخت اضطراب کے عالم میں اللہ سے دعا کی کہ ہم اب زیادہ دیر اس اوباش سوسائٹی میں نہیں رہ سکتے لہذا ان لوگوں سے ہماری نجات کی کوئی صورت پیدا فرما دے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

رَبِّ نَجِّنِيْ وَاَهْلِيْ مِمَّا يَعْمَلُوْنَ : یعنی کفار پر ان اعمال کا وبال اور عذاب نازل فرما اور ہمیں ان کے اعمال بد کی نحوست اور وبال سے محفوظ رکھ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

رَبِّ نَجِّنِيْ وَاَہْلِيْ مِمَّا يَعْمَلُوْنَ۝ ١٦٩- نجو - أصل النَّجَاء : الانفصالُ من الشیء، ومنه : نَجَا فلان من فلان وأَنْجَيْتُهُ ونَجَّيْتُهُ. قال تعالی: وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل 53]- ( ن ج و )- اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں ۔ اسی سے نجا فلان من فلان کا محاورہ ہے جس کے معنی نجات پانے کے ہیں اور انجیتہ ونجیتہ کے معنی نجات دینے کے چناچہ فرمایا : ۔- وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل 53] اور جو لوگ ایمان لائے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو ہم نے نجات دی ۔- أهل - أهل الرجل : من يجمعه وإياهم نسب أو دين، أو ما يجري مجراهما من صناعة وبیت وبلد، وأهل الرجل في الأصل : من يجمعه وإياهم مسکن واحد، ثم تجوّز به فقیل : أهل الرجل لمن يجمعه وإياهم نسب، وتعورف في أسرة النبيّ عليه الصلاة والسلام مطلقا إذا قيل :- أهل البیت لقوله عزّ وجلّ : إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ [ الأحزاب 33] - ( ا ھ ل ) اھل الرجل - ۔ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اس کے ہم نسب یا ہم دین ہوں اور یا کسی صنعت یامکان میں شریک ہوں یا ایک شہر میں رہتے ہوں اصل میں اھل الرجل تو وہ ہیں جو کسی کے ساتھ ایک مسکن میں رہتے ہوں پھر مجازا آدمی کے قریبی رشتہ داروں پر اہل بیت الرجل کا لفظ بولا جانے لگا ہے اور عرف میں اہل البیت کا لفظ خاص کر آنحضرت کے خاندان پر بولا جانے لگا ہے کیونکہ قرآن میں ہے :۔ إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ ( سورة الأحزاب 33) اسے پیغمبر گے اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی ( کا میل کچیل ) دور کردے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٦٩ تا ١٧٢) چناچہ لوط (علیہ السلام) نے بددعا کی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اور ان کے متعلقین کو نجات دی سوائے ان کی منافقہ بیوی کے کہ وہ عذاب کے اندر رہ جانے والوں میں رہ گئی اور پھر ہم نے بقیہ ان کی قوم کے تمام لوگوں کو ہلاک کردیا۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :112 اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ ہمیں ان کے اعمال بد کے برے انجام سے بچا ۔ اور یہ مطلب بھی لیا جا سکتا ہے کہ اس بد کردار بستی میں جو اخلاقی گندگیاں پھیلی ہوئی ہیں ان کی چھوت کہیں ہماری آل اولاد کو نہ لگ جائے ، اہل ایمان کی اپنی نسلیں کہیں اس بگڑے ہوئے ماحول سے متاثر نہ ہو جائیں ، اس لیے اے پروردگار ، ہمیں اس ہر وقت کے عذاب سے نجات دے جو اس نا پاک معاشرے میں زندگی بسر کرنے سے ہم پر گزر رہا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

35: یعنی اس کڑھن سے نجات دیدے جو ان لوگوں کو ایسے گھناؤنے کردار میں ملوث دیکھ کر پیدا ہوتی ہے، اور اس عذاب سے محفوط رکھ جو ان کی حرکتوں کی وجہ سے ان پر نازل ہونے والا ہے۔