Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1681یعنی میں اسے پسند نہیں کرتا اور اس سے سخت بیزار ہوں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالَ اِنِّىْ لِعَمَلِكُمْ مِّنَ الْقَالِيْنَ : ” الْقَالِيْنَ “ ” اَلْقَالِيْ “ کی جمع ہے جو ” قَلٰی یَقْلِيْ “ سے اسم فاعل ہے، جس کا معنی شدید نفرت اور دشمنی بھی ہے اور گوشت بھوننا بھی۔ لوط (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں تمہیں منع کرنے سے کیسے باز آسکتا ہوں، جب کہ میں تمہارے اس کام سے شدید دشمنی رکھنے والوں میں سے ہوں، اتنی شدید کہ اس سے میرا دل جلتا ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالَ اِنِّىْ لِعَمَلِكُمْ مِّنَ الْقَالِيْنَ۝ ١٦٨ۭ- عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے - قلی - القلي : شدّة البغض . يقال : قَلَاهُ يَقْلِيهِ ويَقْلُوهُ. قال تعالی: ما وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَما قَلى- [ الضحی 3] ، وقال : إِنِّي لِعَمَلِكُمْ مِنَ الْقالِينَ [ الشعراء 168] فمن جعله من الواو فهو من القلو، أي : الرّمي، من قولهم : قلت الناقة براکبها قلوا، وقلوت بالقلّة فكأنّ المقلوّ هو الذي يقذفه القلب من بغضه فلا يقبله، ومن جعله من الیاء فمن : قَلَيْتُ البسر والسّويق علی المِقْلَاةِ.- ( ق ل ی ) القی کے معنی شدت کے ہیں قلاہ ( ماضی ) اوت یقلبہ یقلوہ مضارع دونوں طرح آتا ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ ما وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَما قَلى[ الضحی 3] ( اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) تمہارے پروردگا نے نہ تو تم کو چھوڑا اور نہ تم سے ناراض ہوا۔ إِنِّي لِعَمَلِكُمْ مِنَ الْقالِينَ [ الشعراء 168] میں تمہارے کام کا سخت دشمن ہوں ۔ اگر اسے وادی قلم سے مشتق مانا جائے جس کے معنی رمٰی کے ہیں تو یہ قلت الناقتہ برالبھا قلوا ۔ ( ناقہ نے سوار کو گرادیا ) اقلوت بالقلتہ میں نے گلی کو پھینکا ) وغیرہا محاورات سے مشتق ہوگا ۔ اور جس چیز سے دل بوجہ بغض یا ناپسندیدہ ہونے کے ہیں اس طرح گھن کھائے گویا اسے پھینک رہا ہے تو اسے مقلو کہا جائیگا ۔ اور اگر ناقص یائی سے مشتق مانا جائے تو یہ قلیت البسر والسویق عل المقلاۃ کے محاورہ سے ماخوز ہوگا جس کے معنی مقلاۃ ( فرائی بین ) میں کھجور اور ستوڈال کر تلنے کے ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٦٨) حضرت لوط (علیہ السلام) نے فرمایا میں تمہارے اس ناپاک کام سے سخت نفرت رکھتا ہوں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani