Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اَفَرَءَيْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰهُمْ ۔۔ : ان کا عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرنے سے ظاہر ہے کہ وہ اس کے آنے پر ایمان نہیں رکھتے اور بہت دیر تک زندہ رہنے کی امید رکھتے ہیں، اسی لیے وہ اسے جلدی طلب کرتے اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ فرمایا، یہ بتاؤ کہ اگر ہم ان کی توقع کے مطابق کچھ سال انھیں زندہ رہنے اور فائدہ اٹھانے کا موقع دے دیں، پھر ان پر عذاب آئے یا موت ہی آجائے جس کے بعد عذاب ہی عذاب ہے، تو جتنے سال انھیں زندہ رہنے کا اور زندگی سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جاتا رہا وہ عذاب سے بچانے میں ان کے کس کام آئے گا ؟ (دیکھیے بقرہ : ٩٦) وہ گزرا ہوا سارا عرصہ تو ایک ساعت سے زیادہ معلوم نہیں ہوگا۔ (دیکھیے روم : ٥٥) اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے مطابق دنیا کے سب سے خوش حال کافر کو جہنم کا ایک غوطہ دلانے کے بعد پوچھا جائے گا کہ تو نے کبھی خیر دیکھی ہے تو وہ قسم اٹھا کر کہے گا کہ نہیں۔ [ دیکھیے مسلم، صفات المنافقین، باب صبغ أنعم أھل الدنیا في النار : ٢٨٠٧، عن أنس ] تفسیر کبیر میں ہے کہ میمون بن مہران طواف میں حسن بصری سے ملے اور نصیحت کی درخواست کی تو انھوں نے صرف اس آیت کی تلاوت کردی، تو میمون نے کہا، آپ نے نصیحت کی اور کمال کی نصیحت کی۔- ” سِـنِيْنَ “ جمع مذکر سالم نکرہ قلت کے لیے استعمال ہوا ہے، یعنی جتنی لمبی زندگی بھی مل جائے وہ چند سال ہی ہیں، کیونکہ گزر جانے والی چیز قلیل ہی ہوتی ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اَفَرَءَيْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰهُمْ سِـنِيْنَ ، اس آیت میں اشارہ ہے کہ دنیا میں کسی کو عمر دراز ملنا بھی اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے لیکن جو لوگ اس نعمت کی ناشکری کریں ایمان نہ لائیں ان کو عمر دراز کی عافیت و مہلت کچھ کام نہ آئے گی۔ امام زہری نے نقل فرمایا ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز روز صبح کو اپنی داڑھی پکڑ کر اپنے نفس کو خطاب کر کے یہ آیت پڑھا کرتے تھے اَفَرَءَيْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰهُمْ الآیتہ اس کے بعد ان پر گریہ طاری ہوجاتا اور یہ اشعار پڑھتے تھے، نھارک یا مغرور سھود غفلۃ، ولیلک نوم والروی لک لازم۔ فلا انت فی الایقاظ یقظان حازم، ولا انت فی النوم ناج وسالم۔ وتسعی الی ماسوف تکرہ غبہ، کذلک فی الدنیا تعیش البھائم (ترجمہ) اے فریب خوردہ تیرا سارا دن غفلت میں اور رات نیند میں صرف ہوتی ہے حالانکہ موت تیرے لئے لازمی ہے۔ نہ تو بیدار لوگوں میں ہوشیار و بیدار ہے اور نہ سونے والوں میں اپنی نجات پر مطمئن ہے۔ تیری کوشش ایسے کاموں میں رہتی ہے جس کا انجام عنقریب ناگوار صورت میں سامنے آئے گا۔ دنیا میں چوپائے جانور ایسے ہی جیا کرتے ہیں۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اَفَرَءَيْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰہُمْ سِـنِيْنَ۝ ٢٠٥ۙ- متع - الْمُتُوعُ : الامتداد والارتفاع . يقال : مَتَعَ النهار ومَتَعَ النّبات : إذا ارتفع في أول النّبات، والْمَتَاعُ : انتفاعٌ ممتدُّ الوقت، يقال : مَتَّعَهُ اللهُ بکذا، وأَمْتَعَهُ ، وتَمَتَّعَ به . قال تعالی:- وَمَتَّعْناهُمْ إِلى حِينٍ [يونس 98] ،- ( م ت ع ) المتوع - کے معنی کیس چیز کا بڑھنا اور بلند ہونا کے ہیں جیسے متع النھار دن بلند ہوگیا ۔ متع النسبات ( پو دا بڑھ کر بلند ہوگیا المتاع عرصہ دراز تک فائدہ اٹھانا محاورہ ہے : ۔ متعہ اللہ بکذا وامتعہ اللہ اسے دیر تک فائدہ اٹھانے کا موقع دے تمتع بہ اس نے عرصہ دراز تک اس سے فائدہ اٹھایا قران میں ہے : ۔ وَمَتَّعْناهُمْ إِلى حِينٍ [يونس 98] اور ایک مدت تک ( فوائد دینوی سے ) ان کو بہرہ مندر کھا ۔- سنین : سنۃ کی جمع ۔ کئی سال۔ بھلا بتاؤ تو اگر ہم سالوں ان کو دنیاوی عیش و عشرت کا مزہ اٹھانے دیں پھر جس عذاب کا وعدہ ان سے کیا تھا۔ وہ ان پر آجائے تو وہ عیش و عشرت ان کے کس کام کا ؟

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani