3 0 1یعنی ایسی چیز یا معجزہ جس سے واضح ہوجائے کہ میں سچا اور واقعی اللہ کا رسول ہوں، تب بھی تو میری صداقت کو تسلیم نہیں کرے گا ؟
[٢٣] اس کے جواب میں موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا : اگر میں اللہ کی عطا کردہ نشانیاں تمہیں دکھلا کر یہ ثابت کردوں کہ میں فی الواقع اللہ رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں تو کیا پھر بھی تمہارا یہی فیصلہ ہوگا ؟
قَالَ اَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَيْءٍ مُّبِيْنٍ : جب فرعون لاجواب ہوگیا اور قید خانے کی دھمکی دینے لگا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کے عطا کیے ہوئے معجزے پیش کرنے کی پیش کش کی اور اس کے لیے نہایت نرم الفاظ اور نرم لہجہ اختیار فرمایا کہ ہوسکتا ہے وہ ان کے صدق کی واضح دلیل دیکھ کر ہی ایمان لے آئے۔ ” اَوَلَوْ جِئْتُكَ “ میں واؤ سے پہلے ایک لفظ محذوف ہے : ” أَتَفْعَلُ بِيْ ذٰلِکَ وَلَوْ جِءْتُکَ ۔۔ “ یعنی کیا اگر میں تمہارے سامنے بالکل واضح چیز پیش کر دوں، پھر بھی تم نہیں مانو گے اور میرے ساتھ یہی سلوک کرو گے۔
قَالَ اَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَيْءٍ مُّبِيْنٍ ٣ ٠ۚ - جاء - جاء يجيء ومَجِيئا، والمجیء کالإتيان، لکن المجیء أعمّ ، لأنّ الإتيان مجیء بسهولة، والإتيان قد يقال باعتبار القصد وإن لم يكن منه الحصول، والمجیء يقال اعتبارا بالحصول، ويقال «1» : جاء في الأعيان والمعاني، ولما يكون مجيئه بذاته وبأمره، ولمن قصد مکانا أو عملا أو زمانا، قال اللہ عزّ وجلّ : وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس 20] ، - ( ج ی ء ) جاء ( ض )- جاء يجيء و مجيئا والمجیء کالاتیانکے ہم معنی ہے جس کے معنی آنا کے ہیں لیکن مجی کا لفظ اتیان سے زیادہ عام ہے کیونکہ اتیان کا لفط خاص کر کسی چیز کے بسہولت آنے پر بولا جاتا ہے نیز اتبان کے معنی کسی کام مقصد اور ارادہ کرنا بھی آجاتے ہیں گو اس کا حصول نہ ہو ۔ لیکن مجییء کا لفظ اس وقت بولا جائیگا جب وہ کام واقعہ میں حاصل بھی ہوچکا ہو نیز جاء کے معنی مطلق کسی چیز کی آمد کے ہوتے ہیں ۔ خواہ وہ آمد بالذات ہو یا بلا مر اور پھر یہ لفظ اعیان واعراض دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ اور اس شخص کے لئے بھی بولا جاتا ہے جو کسی جگہ یا کام یا وقت کا قصد کرے قرآن میں ہے :َ وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس 20] اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آپہنچا ۔- شيء - الشَّيْءُ قيل : هو الذي يصحّ أن يعلم ويخبر عنه، وعند کثير من المتکلّمين هو اسم مشترک المعنی إذ استعمل في اللہ وفي غيره، ويقع علی الموجود والمعدوم .- ( ش ی ء ) الشئی - بعض کے نزدیک شی وہ ہوتی ہے جس کا علم ہوسکے اور اس کے متعلق خبر دی جاسکے اور اس کے متعلق خبر دی جا سکے اور اکثر متکلمین کے نزدیک یہ اسم مشترکہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے ماسواپر بھی بولا جاتا ہے ۔ اور موجود ات اور معدہ سب کو شے کہہ دیتے ہیں ،
(٣٠) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون سے کہا کہ اگر میں اپنے دعوی پر کوئی صریح دلیل پیش کردوں تب بھی نہ مانے گا۔
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :25 یعنی کیا تو اس صورت میں بھی میری بات ماننے سے انکار کرے گا اور مجھے جیل بھیجے گا جبکہ میں اس امر کی ایک صریح علامت پیش کر دوں کہ میں واقعی اس خدا کا فرستادہ ہوں جو رب العالمین ، رب السمٰوات و الارض اور رب المشرق و المغرب ہے ؟