وَاَنْجَيْنَا مُوْسٰي وَمَنْ مَّعَهٗٓ۔۔ : یعنی اس وقت وہ دونوں ایک دوسرے کے قریب تھے کہ ہم نے اس پانی سے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے تمام ساتھیوں کو بچا کر نکال لیا، پھر ہم نے اسی پانی کے ساتھ دوسروں کو غرق کردیا۔
وَاَنْجَيْنَا مُوْسٰي وَمَنْ مَّعَہٗٓ اَجْمَعِيْنَ ٦ ٥ۚ- نجو - أصل النَّجَاء : الانفصالُ من الشیء، ومنه : نَجَا فلان من فلان وأَنْجَيْتُهُ ونَجَّيْتُهُ. قال تعالی: وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل 53]- ( ن ج و )- اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں ۔ اسی سے نجا فلان من فلان کا محاورہ ہے جس کے معنی نجات پانے کے ہیں اور انجیتہ ونجیتہ کے معنی نجات دینے کے چناچہ فرمایا : ۔- وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل 53] اور جو لوگ ایمان لائے ان کو ہم نے نجات دی ۔
(٦٥۔ ٦٦) اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے سب ساتھیوں کو غرق ہونے سے بچا لیا پھر فرعون اور اس کی قوم کو دریا میں غرق کردیا۔