معارف و مسائل - سورة قصص مکی سورتوں میں سب سے آخری سورت ہے جو ہجرت کے وقت مکہ مکرمہ اور جحفہ (رابغ) کے درمیان نازل ہوئی۔ بعض روایات میں ہے کہ سفر ہجرت میں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جحفہ یعنی رابغ کے قریب پہنچے تو جبرئیل امین تشریف لائے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا آپ کو آپ کا وطن جس میں آپ پیدا ہوئے یاد آتا ہے تو آپ نے فرمایا کہ ہاں ضرور یاد آتا ہے۔ اس پر جبرئیل امین نے یہ سورت قرآن سنائی جس کے آخر میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی بشارت ہے کہ انجام کار مکہ مکرمہ فتح ہو کر آپ کے قبضہ میں آئے وہ آیت یہ ہے اِنَّ الَّذِيْ فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَاۗدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ ، سورة قصص میں سب سے پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ پہلے اجمال کے ساتھ پھر تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ نصف سورت تک موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ فرعون کے ساتھ اور آخر سورت میں قارون کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔- حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ پورے قرآن میں کہیں مختصر کہیں مفصل بار بار آیا ہے سورة کہف میں تو ان کے اس قصہ کی تفصیل آئی ہے جو خضر (علیہ السلام) کے ساتھ پیش آیا، پھر سورة طہ میں پورے قصہ کی تفصیل ہے اور یہی تفصیل سورة نمل میں بھی کچھ آئی ہے پھر سورة قصص میں اس کا اعادہ ہوا ہے۔ سورة طہ میں جہاں موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے ارشاد ربانی یہ آیا ہے کہ وَفَتَنّٰكَ فُتُوْنًا حضرات محدثین امام نسائی وغیرہ نے اس پورے قصے کی مکمل تفصیل وہاں لکھی ہے احقر نے بھی ابن کثیر کے حوالہ سے یہ مکمل تفصیل سورة طہ میں بیان کردی ہے۔ اس قصہ کے متعلقہ اجزاء کی تمام بحثیں اور ضروری مسائل اور فوائد کچھ سورة کہف میں باقی سورة طہ میں ذکر کردیئے گئے ہیں۔ مسائل و مباحث کے لئے ان کو دیکھنا کافی ہوگا یہاں صرف الفاظ آیات کی مختصر تفسیر پر اکتفا کیا جائے گا۔