سورئہ بقرہ کی تفسیر کے اول میں ہی حروف مقطعات کے معنی اور مطلب کی توضیح کردی گئی ہے ۔ یہ قرآن ہدایت شفا اور رحمت ہے اور ان نیک کاروں کے لئے جو شریعت کے پورے پابند ہیں ۔ نماز ادا کرتے ہیں ارکان اوقات وغیرہ کی حفاظت کے ساتھ ہی نوافل سنت وغیرہ بھی نہیں چھوڑتے ۔ فرض زکوٰۃ ادا کرتے ہیں صلہ رحمی سلوک واحسان سخاوت اور داددہش کرتے رہتے ہیں ۔ آخرت کی جزاء کا انہیں کامل یقین ہے اس لئے اللہ کی طرف پوری رغبت کرتے ہیں ثواب کے کام کرتے ہیں اور رب کے اجر پر نظریں رکھتے ہیں ۔ نہ ریاکاری کرتے ہیں نہ لوگوں سے داد چاہتے ہیں ۔ ان اوصاف والے راہ یافتہ ہیں ۔ راہ اللہ پر لگادیئے گئے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو دین و دنیا میں فلاح نجات اور کامیابی حاصل کریں گے ۔
1 1اس کے آغاز میں بھی یہ حروف مقطعات ہیں جن کے معنی و مراد کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ تاہم بعض مفسرین نے اس کے دو فوائد بڑے اہم بیان کئے ہیں۔ ایک یہ کہ یہ قرآن اسی قسم کے حروف مقطعات سے ترتیب و تالیف پایا ہے جس کی مثل تالیف پیش کرنے سے عرب عاجز آگئے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن اللہ ہی کا نازل کردہ ہے اور جس پیغمبر پر نازل ہوا ہے وہ سچا رسول ہے جو شریعت وہ لے کر آیا ہے، انسان اس کا محتاج ہے اور اس کی اصلاح اور سعادت کی تکمیل اسی شریعت سے ممکن ہے۔ دوسرا یہ کہ مشرکین اپنے ساتھیوں کو اس قرآن کے سننے سے روکتے تھے مبادا وہ اس سے متاثر ہو کر مسلمان ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف سورتوں کا آغاز ان حروف مقطعات سے فرمایا تاکہ وہ اس کے سننے پر مجبور ہوجائیں کیونکہ یہ انداز بیان نیا اور اچھوتا تھا (ایسر التفاسیر) واللہ اعلم۔
آیت ٢ (تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ الْحَکِیْمِ ) ” - سورۃ البقرۃ سے تقابل کریں تو وہاں آیت ٢ میں (ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لاَ رَیْبَ فِیْہِ ) کے الفاظ ہیں۔
سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :1 یعنی ایسی کتاب کی آیات جو حکمت سے لبریز ہے ، جس کی ہر بات حکیمانہ ہے ۔