Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[ ٣٠] اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر امت اور بستی میں اللہ نے کوئی نہ کوئی نبی یا رسول ضرور بھیجا ہے۔ بلکہ اس سے مراد صرف وہ امت یا وہ لوگ ہیں جن تک کسی نبی کی تعلیم نہ پہنچ سکی ہو۔ خواہ اس کی وجہ فاصلہ کی دوری ہو یا مدت کی دوری ہو۔ بالفاظ دیگر تمام انسانوں تک اللہ کی دعوت کی آواز یقینی طور پر پہنچ چکی ہے خواہ ان کے پاس کوئی رسول آیا ہو یا نہ آیا ہو۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ بالْحَقِّ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا : حق سے مراد اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت ہے۔ یعنی اے رسول ہم نے تجھے حق دے کر بھیجا ہے، تاکہ جو تجھ پر ایمان لائیں انھیں جنت کی بشارت دے اور جو تجھے جھٹلائیں انھیں اللہ کے عذاب سے ڈرائے۔ اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بشارت اور تسلی ہے۔- وَاِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيْهَا نَذِيْرٌ : اس میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر اپنی رحمت کا اور اپنے فضل کا بیان فرمایا ہے کہ اس نے لوگوں کو اندھیروں میں بھٹکتا ہوا نہیں چھوڑا کہ ان کے لیے سیدھے اور غلط راستے کی نشان دہی نہ کرے، بلکہ اس سے پہلے جو قوم بھی گزری اس نے اس کی طرف کوئی نہ کوئی ڈرانے والا ضرور بھیجا، خواہ وہ نبی یا رسول ہو، خواہ اس کا نائب دین کا کوئی عالم اور مبلغ ہو جس کے ذریعے سے رسول کی لائی ہوئی شریعت لوگوں تک پہنچ جائے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا۝ ٠ۭ وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِيْہَا نَذِيْرٌ۝ ٢٤- رسل - وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ، - ( ر س ل ) الرسل - اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ - حقَ- أصل الحَقّ : المطابقة والموافقة، کمطابقة رجل الباب في حقّه لدورانه علی استقامة .- والحقّ يقال علی أوجه :- الأول :- يقال لموجد الشیء بسبب ما تقتضيه الحکمة، ولهذا قيل في اللہ تعالی: هو الحقّ قال اللہ تعالی: وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ وقیل بعید ذلک : فَذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ فَماذا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلالُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ [يونس 32] .- والثاني :- يقال للموجد بحسب مقتضی الحکمة، ولهذا يقال : فعل اللہ تعالیٰ كلّه حق، نحو قولنا : الموت حق، والبعث حق، وقال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس 5] ،- والثالث :- في الاعتقاد للشیء المطابق لما عليه ذلک الشیء في نفسه، کقولنا : اعتقاد فلان في البعث والثواب والعقاب والجنّة والنّار حقّ ، قال اللہ تعالی: فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة 213] .- والرابع :- للفعل والقول بحسب ما يجب وبقدر ما يجب، وفي الوقت الذي يجب، کقولنا :- فعلک حقّ وقولک حقّ ، قال تعالی: كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس 33] - ( ح ق ق) الحق ( حق )- کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں ۔ جیسا کہ دروازے کی چول اپنے گڑھے میں اس طرح فٹ آجاتی ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ اس میں گھومتی رہتی ہے اور - لفظ ، ، حق ، ، کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے - ۔ (1) وہ ذات جو حکمت کے تقاضوں کے مطابق اشیاء کو ایجاد کرے - ۔ اسی معنی میں باری تعالیٰ پر حق کا لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائیں جائنیگے ۔ - (2) ہر وہ چیز جو مقتضائے حکمت کے مطابق پیدا کی گئی ہو - ۔ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس 5] وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں ۔۔۔ یہ پ ( سب کچھ ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے ۔- (3) کسی چیز کے بارے میں اسی طرح کا اعتقاد رکھنا - جیسا کہ وہ نفس واقع میں ہے چناچہ ہم کہتے ہیں ۔ کہ بعث ثواب و عقاب اور جنت دوزخ کے متعلق فلاں کا اعتقاد حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔۔ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة 213] تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھادی - ۔ (4) وہ قول یا عمل جو اسی طرح واقع ہو جسطرح پر کہ اس کا ہونا ضروری ہے - اور اسی مقدار اور اسی وقت میں ہو جس مقدار میں اور جس وقت اس کا ہونا واجب ہے چناچہ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے ۔ کہ تمہاری بات یا تمہارا فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس 33] اسی طرح خدا کا ارشاد ۔۔۔۔ ثابت ہو کر رہا ۔- بشیر - ويقال للخبر السارّ : البِشارة والبُشْرَى، قال تعالی: هُمُ الْبُشْرى فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَفِي الْآخِرَةِ [يونس 64]- والبشیر : المُبَشِّر، قال تعالی: فَلَمَّا أَنْ جاءَ الْبَشِيرُ أَلْقاهُ عَلى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيراً [يوسف 96] - ( ب ش ر ) البشر - اور خوش کن خبر کو بشارۃ اور بشرٰی کہا جاتا چناچہ فرمایا : هُمُ الْبُشْرى فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَفِي الْآخِرَةِ [يونس 64] ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی ۔- البشیر - خوشخبری دینے والا ۔ قرآن میں ہے : فَلَمَّا أَنْ جاءَ الْبَشِيرُ أَلْقاهُ عَلى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيراً [يوسف 96] جب خوشخبری دینے والا پہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہوگئے ۔- النذیر - والنَّذِيرُ : المنذر، ويقع علی كلّ شيء فيه إنذار، إنسانا کان أو غيره . إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ نوح 2] - ( ن ذ ر ) النذیر - النذیر کے معنی منذر یعنی ڈرانے والا ہیں ۔ اور اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں خوف پایا جائے خواہ وہ انسان ہو یا کوئی اور چیز چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَما أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [ الأحقاف 9] اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے ۔ - الأُمّة :- كل جماعة يجمعهم أمر ما إمّا دين واحد، أو زمان واحد، أو مکان واحد سواء کان ذلک الأمر الجامع تسخیرا أو اختیارا، وجمعها : أمم، وقوله تعالی: وَما مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثالُكُمْ [ الأنعام 38] - - الامۃ - ہر وہ جماعت جن کے مابین رشتہ دینی ہو یا وہ جغرافیائی اور عصری وحدت میں منسلک ہوں پھر وہ رشتہ اور تعلق اختیاری اس کی جمع امم آتی ہے اور آیت کریمہ :۔ وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ ( سورة الأَنعام 38) اور زمین پر جو چلنے پھر نے والے ( حیوان ) دو پروں سے اڑنے والے پرند ہیں وہ بھی تمہاری طرح جماعتیں ہیں - خلا - الخلاء : المکان الذي لا ساتر فيه من بناء ومساکن وغیرهما، والخلوّ يستعمل في الزمان والمکان، لکن لما تصوّر في الزمان المضيّ فسّر أهل اللغة : خلا الزمان، بقولهم : مضی الزمان وذهب، قال تعالی: وَما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدخَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ [ آل عمران 144] - ( خ ل و ) الخلاء - ۔ خالی جگہ جہاں عمارت و مکان وغیرہ نہ ہو اور الخلو کا لفظ زمان و مکان دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ چونکہ زمانہ میں مضی ( گذرنا ) کا مفہوم پایا جاتا ہے اس لئے اہل لغت خلاالزفان کے معنی زمانہ گزر گیا کرلیتے ہیں ۔ قرآن میں ہے :۔ وَما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْخَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ [ آل عمران 144] اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) تو صرف ( خدا کے ) پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہوگزرے ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢٤ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا ” یقینا ہم نے بھیجا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ بشیر اور نذیر بنا کر ۔ “- وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ ” اور کوئی امت ایسی نہیں جس میں کوئی خبردار کرنے والا نہ گزرا ہو۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :45 یہ بات قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمائی گئی ہے کہ دنیا میں کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نے نبی مبعوث نہ فرمائے ہوں ۔ سورہ رعد میں فرمایا وَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ ( آیت7 ) ۔ سورہ حجر میں فرمایا وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ ( آیت 10 ) ۔ سورہ نحل میں فرمایا وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلاً ( آیت 36 ) ۔ سورہ شعراء میں فرمایا وَمَا اَھْلَکْنَا مِنْ قَرْیَۃٍ اِلَّا لَھَا مُنْذِرُوْنَ ( آیت 208 ) ۔ مگر اس سلسلے میں دو باتیں سمجھ لینی چاہییں تاکہ کوئی غلط فہمی نہ ہو ۔ اول یہ کہ ایک نبی کی تبلیغ جہاں جہاں تک پہنچ سکتی ہو وہاں کے لیے وہی نبی کافی ہے ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر ہر بستی اور ہر ہر قوم میں الگ الگ ہی انبیا بھیجے جائیں ۔ دوم یہ کہ ایک نبی کی دعوت و ہدایت کے آثار اور اس کی رہنمائی کے نقوش قدم جب تک محفوظ نہیں اس وقت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ لازم نہیں کہ ہر نسل اور ہر پشت کے لیے الگ نبی بھیجا جائے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani