23۔ 1 یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کام صرف دعوت و تبلیغ ہے۔ ہدایت اور ضلالت یہ اللہ کے اختیار میں ہے۔
اِنْ اَنْتَ اِلَّا نَذِيْرٌ : یعنی تیرا کام لوگوں کو خبردار کرنے اور اللہ کے عذاب سے ڈرانے سے زیادہ کچھ نہیں، انھیں ہدایت دینا اور ان کے دل میں ایمان اتار دینا تیرا کام نہیں، یہ صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، اس لیے تو ان کے ایمان نہ لانے پر اس قدر دلبرداشتہ اور غم زدہ نہ ہو۔
اِنْ اَنْتَ اِلَّا نَذِيْرٌ ٢٣- النذیر - والنَّذِيرُ : المنذر، ويقع علی كلّ شيء فيه إنذار، إنسانا کان أو غيره . إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ نوح 2] - ( ن ذ ر ) النذیر - النذیر کے معنی منذر یعنی ڈرانے والا ہیں ۔ اور اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں خوف پایا جائے خواہ وہ انسان ہو یا کوئی اور چیز چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَما أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [ الأحقاف 9] اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے ۔
آیت ٢٣ اِنْ اَنْتَ اِلَّا نَذِیْرٌ ” آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں ہیں مگر صرف خبردار کرنے والے “- آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کام تو بس لوگوں کو خبردار کردینا ہے۔ اس کے بعد اگر کوئی ہوش میں نہیں آتا اور اپنی گمراہیوں میں بھٹکتا رہتا ہے تو اس کی کوئی ذمہ داری آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نہیں ہے۔