Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَمَا عَلَيْنَآ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ : یعنی ہمارا فریضہ اتنا ہی ہے کہ ہم تمہیں اللہ کا پیغام صاف پہنچا دیں۔ رہا تمہیں مومن بنا لینا، یا تمہارے مطالبات کے مطابق معجزے دکھانا، یا تم پر عذاب لے آنا، تو یہ ہمارا کام نہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَمَا عَلَيْنَآ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ۝ ١٧- بَلَاغ : التبلیغ،- نحو قوله عزّ وجلّ : هذا بَلاغٌ لِلنَّاسِ [إبراهيم 52] ، وقوله عزّ وجلّ :- بَلاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفاسِقُونَ [ الأحقاف 35] ، وَما عَلَيْنا إِلَّا الْبَلاغُ الْمُبِينُ [يس 17] ، فَإِنَّما عَلَيْكَ الْبَلاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسابُ [ الرعد 40] . والبَلَاغ : الکفاية، نحو قوله عزّ وجلّ : إِنَّ فِي هذا لَبَلاغاً لِقَوْمٍ عابِدِينَ [ الأنبیاء 106] ، وقوله عزّ وجلّ : وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ [ المائدة 67] ، أي : إن لم تبلّغ هذا أو شيئا مما حمّلت تکن في حکم من لم يبلّغ شيئا من رسالته، وذلک أنّ حکم الأنبیاء وتکليفاتهم أشدّ ، ولیس حكمهم كحكم سائر الناس الذین يتجافی عنهم إذا خلطوا عملا صالحا وآخر سيئا، وأمّا قوله عزّ وجلّ : فَإِذا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ [ الطلاق 2] ، فللمشارفة، فإنها إذا انتهت إلى أقصی الأجل لا يصح للزوج مراجعتها وإمساکها .- ويقال : بَلَّغْتُهُ الخبر وأَبْلَغْتُهُ مثله، وبلّغته أكثر، قال تعالی: أُبَلِّغُكُمْ رِسالاتِ رَبِّي [ الأعراف 62] ، وقال : يا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ [ المائدة 67] ، وقال عزّ وجلّ : فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ ما أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ [هود 57] ، وقال تعالی: بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عاقِرٌ [ آل عمران 40] ، وفي موضع : وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا [ مریم 8] ، وذلک نحو : أدركني الجهد وأدركت - البلاغ ۔ کے معنی تبلیغ یعنی پہنچا دینے کے ہیں ۔ جیسے فرمایا : هذا بَلاغٌ لِلنَّاسِ [إبراهيم 52] یہ ( قرآن ) لوگوں کے نام ( خدا ) پیغام ہے ۔ بَلاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفاسِقُونَ [ الأحقاف 35]( یہ قرآن ) پیغام ہے سود اب وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے ۔ وَما عَلَيْنا إِلَّا الْبَلاغُ الْمُبِينُ [يس 17] اور ہمارے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے ۔ فَإِنَّما عَلَيْكَ الْبَلاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسابُ [ الرعد 40] تمہارا کام ہمارے احکام کا ) پہنچا دینا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے ۔ اور بلاغ کے معنی کافی ہونا بھی آتے ہیں جیسے : إِنَّ فِي هذا لَبَلاغاً لِقَوْمٍ عابِدِينَ [ الأنبیاء 106] عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں ( خدا کے حکموں کی ) پوری پوری تبلیغ ہے ۔ اور آیت کریمہ : وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ [ المائدة 67] اور اگر ایسا نہ کیا تو تم خدا کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے ۔ کے معنی یہ ہیں کہ اگر تم نے یہ یا کوئی دوسرا حکم جس کا تمہیں حکم جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے نہ پہنچا یا تو گویا تم نے وحی الٰہی سے ایک حکم کی بھی تبلیغ نہیں کی یہ اس لئے کہ جس طرح انبیاء کرام کے درجے بلند ہوتے ہیں اسی طرح ان پر احکام کی بھی سختیاں ہوتی ہیں اور وہ عام مومنوں کی طرح نہیں ہوتے جو اچھے اور برے ملے جلے عمل کرتے ہیں اور نہیں معاف کردیا جاتا ہے اور آیت کریمہ : فَإِذا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ [ الطلاق 2] پھر جب وہ اپنی میعاد ( یعنی انقضائے عدت ) کو پہنچ جائیں تو ان کو ( زوجیت میں ) رہنے دو ۔ میں بلوغ اجل سے عدت طلاق کا ختم ہونے کے قریب پہنچ جا نامراد ہے ۔ کیونکہ عدت ختم ہونے کے بعد تو خاوند کے لئے مراجعت اور روکنا جائز ہی نہیں ہے ۔ بلغتہ الخبر وابلغتہ کے ایک ہی معنی ہیں مگر بلغت ( نفعیل ) زیادہ استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : أُبَلِّغُكُمْ رِسالاتِ رَبِّي [ الأعراف 62] تمہیں اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں ۔ يا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ [ المائدة 67] اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو ۔ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ ما أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ [هود 57] 1. اگر تم رو گردانی کردگے تو جو پیغام میرے ہاتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے وہ می نے تمہیں پہنچا دیا ہے ۔ 2. اور قرآن پاک میں ایک مقام پر : بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عاقِرٌ [ آل عمران 40] 3. کہ میں تو بوڑھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے ۔ آیا ہے یعنی بلوغ کی نسبت کبر کی طرف کی گئی ہے ۔ اور دوسرے مقام پر ۔ وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا [ مریم 8] 4. اور میں بڑھاپے کی انتہا کو پہنچ گیا ہوں ۔ ہے یعنی بلوغ کی نسبت متکلم کی طرف ہے اور یہ ادرکنی الجھد وادرکت الجھد کے مثل دونوں طرح جائز ہے مگر بلغنی المکان یا ادرکنی کہنا غلط ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٧ وَمَا عَلَیْنَآ اِلاَّ الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ ” اور نہیں ہے ہم پر کوئی اور ذمہ داری سوائے (اللہ کا پیغام) صاف صاف پہنچا دینے کے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :13 یعنی ہمارا کام اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ جو پیغام تم تک پہنچانے کے لیے رب العالمین نے ہمارے سپرد کیا ہے وہ تمہیں پہنچا دیں ۔ اس کے بعد تمہیں اختیار ہے کہ مانو یا نہ مانو ۔ یہ ذمہ داری ہم پر نہیں ڈالی گئی ہے کہ تمہیں زبردستی منوا کر ہی چھوڑیں ۔ اور اگر تم نہ مانو گے تو تمہارے کفر میں ہم نہیں پکڑے جائیں گے بلکہ اپنے اس جرم کی جواب دہی تم کو خود ہی کرنی پڑے گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani