Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

29۔ 1 کہتے ہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے ایک چیخ ماری، جس سے سب جسموں سے روحیں نکل گئیں اور وہ بجھی آگ کی طرح ہوئے۔ گویا زندگی، شعلہ فروزاں ہے اور موت، اس کا بجھ کر راکھ کا ڈھیر ہوجانا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[ ٣٠] اصحاب القریہ پر چیخ کا عذاب :۔ یہ مرد صالح تو شہید ہوگیا، رہے پیغمبر تو ان کے متعلق کوئی صراحت نہیں کہ ان کا کیا انجام ہوا ؟ تاہم قرآن کی صراحت سے ایک ضابطہ الٰہی معلوم ہوتا ہے کہ جس بستی پر اللہ اپنا عذاب نازل کرتا ہے تو اپنے رسولوں اور ایمانداروں کو اس عذاب سے بچانے کا پہلے انتظام کردیتا ہے۔ اور یہ تو اس آیت سے واضح ہے کہ ان رسولوں کی تکذیب اور اس مرد مومن کی شہادت کے بعد اس قوم پر عذاب آیا تھا اور یہ عذاب کچھ ایسا نہ تھا جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی فوجیں نازل کی ہوں نہ ہی اتنے معمولی سے کام کے لئے اللہ تعالیٰ کو فوجیں بھیجنے کی ضرورت تھی۔ اس قوم سے بس اتنا ہی معاملہ ہوا کہ زور کا ایک دھماکہ ہوا جس کی پہلی ضرب بھی وہ سہار نہ سکے اور جہاں جہاں تھے۔ اسی مقام پر ہی ڈھیر ہو کر رہ گئے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ خٰمِدُوْنَ : یعنی فرشتے نے ایک چیخ ماری جس سے ان سب کی زندگی کا شعلہ بجھ گیا۔ ان کے یک لخت ہلاک ہونے کو آگ کے بجھنے کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ ابو العلاء المعری نے کہا ہے ؂ - وَ کَالنَّارِ الْحَیَاۃُ فَمِنْ رَمَادٍ- أَوَاخِرُھَا وَ أَوَّلُھَا دُخَانٗ- ” زندگی آگ کی طرح ہے، جس کا آخر راکھ اور ابتدا دھواں ہے۔ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَۃً وَّاحِدَۃً فَاِذَا ہُمْ خٰمِدُوْنَ۝ ٢٩- صاح - الصَّيْحَةُ : رفع الصّوت . قال تعالی: إِنْ كانَتْ إِلَّا صَيْحَةً واحِدَةً [يس 29]- ( ص ی ح ) الصیحۃ - کے معنی آواز بلندکرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنْ كانَتْ إِلَّا صَيْحَةً واحِدَةً [يس 29] وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی ( آتشین ۔- خمد - قوله تعالی: جَعَلْناهُمْ حَصِيداً خامِدِينَ [ الأنبیاء 15] ، كناية عن موتهم، من قولهم :- خَمَدَتِ النار خُمُودا : طفئ لهبها، وعنه استعیر : خمدت الحمّى: سکنت، وقوله تعالی: فَإِذا هُمْ خامِدُونَ [يس 29] . - ( خ م د ) خمدن ( ن ) النار ۔ آگ کے شعلوں کا ساکن ہوجانا ( جب کہ اس کا انگارہ نہ بجھا ہو ) اور اسی سے بطور استعارہ خمدت الحمی کا محاورہ ہے جس کے معنی بخار کا جوش کم ہوجانے کے ہیں ۔ اور کبھی بطور کنایہ خمود بمعنی موت بھی آجاتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ جَعَلْناهُمْ حَصِيداً خامِدِينَ [ الأنبیاء 15] ہم نے ان کو ( کھیتی کی طرح ) کاٹ کر ( آگ کی طرح ) بجھا کر ڈھیر کردیا ۔ فَإِذا هُمْ خامِدُونَ [يس 29] سو وہ الہی سے ) ناگہاں بجھ کر رہ گئے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

اور وہ سزا صرف ایک جبریل امین کی سخت آواز تھی کہ وہ سب اسی وقت اس سے بجھ کر رہ گئے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢٩ اِنْ کَانَتْ اِلاَّ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً فَاِذَا ہُمْ خٰمِدُوْنَ ” وہ تو بس ایک زور دار چنگھاڑ تھی ‘ جبھی وہ سب بجھ کر رہ گئے۔ “- اس یکبارگی خوفناک چنگھاڑ کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ پوری آبادی چشم ِزدن میں گویا راکھ کا ڈھیر بن کر رہ گئی۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :24 ان الفاظ میں ایک لطیف طنز ہے ۔ اپنی طاقت پر ان کا گھمنڈ اور دین حق کے خلاف ان کا جوش و خروش گویا ایک شعلۂ جوالہ تھا جس کے متعلق اپنے زعم میں وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ ان تینوں انبیاء اور ان پر ایمان لانے والوں کو بھسم کر ڈالے گا ۔ لیکن اس شعلے کی بساط اس سے زیادہ کچھ نہ نکلی کہ خدا کے عذاب کی ایک ہی چوٹ نے اس کو ٹھنڈا کر کے رکھ دیا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani