135۔ 1 اس سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ہے جو کافرہ تھی، یہ اہل ایمان کے ساتھ اس بستی سے باہر نہیں گئی تھی، کیونکہ اسے اپنی قوم کے ساتھ ہلاک ہونا تھا، چناچہ وہ بھی ہلاک کردی گئی۔
[٧٧] سیدنا لوط اور ان کی قوم :۔ سیدنا لوط کی بیوی جو اپنے شوہر کی خائن تھی۔ اس کی تمام وفاداریاں مجرم قوم کے ساتھ تھیں۔ گھر میں کوئی مہمان آجاتا تو وہی ان مجرموں کو خفیہ اشارے کرتی تھی۔ ہجرت کے وقت سیدنا لوط کو خصوصی ہدایت تھی کہ وہ تمہارے ساتھ نہیں جائے گی۔ بلکہ مجرموں جیسا ہی اس کا بھی حشر ہوگا۔
اِلَّا عَجُوْزًا فِي الْغٰبِرِيْنَ ١٣٥- عجز - والعَجْزُ أصلُهُ التَّأَخُّرُ عن الشیء، وحصوله عند عَجُزِ الأمرِ ، أي : مؤخّره، كما ذکر في الدّبر، وصار في التّعارف اسما للقصور عن فعل الشیء، وهو ضدّ القدرة . قال : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة 2] ، - ( ع ج ز ) عجز الانسان - عجز کے اصلی معنی کسی چیز سے پیچھے رہ جانا یا اس کے ایسے وقت میں حاصل ہونا کے ہیں جب کہ اسکا وقت نکل جا چکا ہو جیسا کہ لفظ کسی کام کے کرنے سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے اور یہ القدرۃ کی ضد ہے ۔ قرآن میں ہے : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة 2] اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہیں کرسکو گے ۔- غبر - الْغَابِرُ : الماکث بعد مضيّ ما هو معه . قال :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء 171] ، يعني : فيمن طال أعمارهم، وقیل : فيمن بقي ولم يسر مع لوط . وقیل : فيمن بقي بعد في العذاب، وفي آخر : إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت 33] ، وفي آخر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر 60]- ( غ ب ر ) الغابر - اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے چناچہ آیت کریمہ :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء 171] مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی ۔ کی تفسیر میں بعض نے اس سے پیغمبر کے مخالفین لوگ مراد لئے ہیں جو ( سدوم میں ) پیچھے رہ گئے تھے اور لوط (علیہ السلام) کے ساتھ نہیں گئے تھے بعض نے عذاب الہی میں گرفتار ہونیوالے لوگ مراد لئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایک مقام پر :إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت 33] بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی ۔ اور دوسرے مقام پر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر 60] ، اس کے لئے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی ۔
آیت ١٣٥ اِلَّا عَجُوْزًا فِی الْْغٰبِرِیْنَ ” سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی۔ “
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :75 اس سے مراد حضرت لوط کی بیوی ہے جو ہجرت کا حکم آنے پر اپنے شوہر نامدار کے ساتھ نہ گئی بلکہ اپنی قوم کے ساتھ رہی اور مبتلائے عذاب ہوئی ۔
24: اس سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ہے جو آخر وقت تک کافروں کا ساتھ دیتی رہی، اور انہی کے ساتھ عذاب میں ہلاک ہوئی۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کا مفصل واقعہ سورۂ ہود : 77 میں گذر چکا ہے۔