[٧٨] یعنی سدوم اور اس کے مضافات کا پورا علاقہ ہی بلندی پر لے جا کر اور الٹا کر زمین پر پٹخ دیا گیا اوپر سے پتھروں کی بارش برسائی گئی۔
ثُمَّ دَمَّرْنَا الْاٰخَرِيْنَ ١٣٦- دمر - قال : فَدَمَّرْناهُمْ تَدْمِيراً [ الفرقان 36] ، وقال : ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ [ الشعراء 172] ، وَدَمَّرْنا ما کانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَما کانُوا يَعْرِشُونَ [ الأعراف 137] ، والتدمیر : إدخال الهلاک علی الشیء، ويقال : ما بالدّار تَدْمُرِيٌّ وقوله تعالی: دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ [ محمد 10] ، فإنّ مفعول دمّر محذوف .- ( د م ر ) التدمیر - ( تفعیل ) کے معنی ہیں کسی چیز پر ہلاکت لاڈالنا ۔ قرآن میں ہے :َ فَدَمَّرْناهُمْ تَدْمِيراً [ الفرقان 36] اور ہم نے انہیں ہلاک کرڈالا ۔ ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ [ الشعراء 172] پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کردیا ۔ وَدَمَّرْنا ما کانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَما کانُوا يَعْرِشُونَ [ الأعراف 137] اور فرعون اور قوم فرعون جو ( محل بناتے اور انگور کے باغ ) جو چھتریوں پر چڑھاتے تھے سب کو ہم نے تباہ وبرباد کردیا ۔ اور آیت کریمہ ؛۔ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ [ محمد 10] خدا نے ان پر تباہی ڈال دی ۔ میں دمر کا مفعول محذوف ہے ۔ محاورہ ہے ۔ بالدار تدمری ۔ یعنی گھر میں کوئی بھی نہیں ہے ۔
آیت ١٣٦ ثُمَّ دَمَّرْنَا الْاٰخَرِیْنَ ” پھر ہم نے جڑ سے اکھاڑ کر پٹخ دیا باقیوں کو۔ “