[٧٩] یہ علاقہ اس شاہراہ پر واقع تھا جہاں سے کفار مکہ کے تجارتی قافلے مکہ سے شام اور شام سے واپسی پر گزرتے تھے اور اس اجڑے ہوئے علاقہ کے تاریخی حالات بھی معلوم تھے۔ بسا اوقات دیکھتے بھی رہتے تھے۔ لیکن یہ سوچنے کی کبھی زحمت ہی گوارا نہ کرتے تھے کہ یہ علاقہ کیوں ہلاک کیا گیا تھا ؟ اور اگر ہم بھی اللہ کے نافرمان اور سرکش بن کر رہیں تو ہم پر بھی عذاب الٰہی نازل ہوسکتا ہے۔
وَاِنَّكُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَيْهِمْ مُّصْبِحِيْنَ : یعنی تم تجارت کے لیے شام و فلسطین کی طرف جاتے اور آتے ہوئے دن رات اور صبح و شام قوم لوط کی تباہ شدہ بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو، تو کیا تم عقل نہیں کرتے اور تمہیں ان کے انجام سے عبرت نہیں ہوتی ؟
وَاِنَّكُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَيْہِمْ مُّصْبِحِيْنَ ١٣٧ۙ- مرر - المُرُورُ : المضيّ والاجتیاز بالشیء . قال تعالی: وَإِذا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغامَزُونَ- [ المطففین 30] - ( م ر ر ) المرور - کے معنی کسی چیز کے پاس سے گزر جانے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَإِذا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغامَزُونَ [ المطففین 30] اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو باہم آنکھوں سے اشارہ کرتے - صبح - الصُّبْحُ والصَّبَاحُ ، أوّل النهار، وهو وقت ما احمرّ الأفق بحاجب الشمس . قال تعالی: أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود 81] ، وقال : فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات 177] ، والتَّصَبُّحُ : النّوم بالغداة، والصَّبُوحُ : شرب الصّباح، يقال : صَبَحْتُهُ : سقیته صبوحا، والصَّبْحَانُ : الْمُصْطَبَحُ ، والْمِصْبَاحُ : ما يسقی منه، ومن الإبل ما يبرک فلا ينهض حتی يُصْبَحَ ، وما يجعل فيه الْمِصْبَاحُ ، قال : مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكاةٍ فِيها مِصْباحٌ الْمِصْباحُ فِي زُجاجَةٍ [ النور 35] ، ويقال للسّراج : مِصْبَاحٌ ، والْمِصْبَاحُ : مقرّ السّراج، والْمَصَابِيحُ : أعلام الکواكب . قال تعالی: وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِمَصابِيحَ [ الملک 5] ، وصَبِحْتُهُمْ ماء کذا : أتيتهم به صَبَاحاً ، والصُّبْحُ : شدّة حمرة في الشّعر، تشبيها بالصّبح والصّباح، وقیل : صَبُحَ فلان أي : وَضُؤَ - ( ص ب ح) الصبح والصباح دن کا ابتدائی حصہ جبکہ افق طلوع آفتاب کی وجہ سے سرخ ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود 81] کیا صبح کچھ دور ہے ۔ فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات 177] تو جن کو ڈرسنا یا گیا ہے ۔ ان کے لئے برادن ہوگا ۔ التصبح صبح کے وقت سونا ۔ الصبوح صبح کی شراب کو کہتے ہیں اور صبحتہ کے معنی صبح کی شراب پلانے کے ہیں ۔ الصبحان صبح کے وقت شراب پینے والا ( مونث صبحیٰ ) المصباح (1) پیالہ جس میں صبوحی پی جائے (2) وہ اونٹ جو صبح تک بیٹھا رہے (3) قندیل جس میں چراغ رکھا جاتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكاةٍ فِيها مِصْباحٌ الْمِصْباحُ فِي زُجاجَةٍ [ النور 35] اس کے نور کی مثال ایسی ہے گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ اور چراغ ایک قندیل میں ہے ۔ اور چراغ کو بھی مصباح کہاجاتا ہے اور صباح کے معنی بتی کی لو کے ہیں ۔ المصا بیح چمکدار ستارے جیسے فرمایا : وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِمَصابِيحَ [ الملک 5] اور ہم نے قریب کے آسمان کو تاروں کے چراغوں سے زینت دی ۔ صبحتم ماء کذا میں صبح کے وقت انکے پاس فلاں پانی پر جاپہنچا اور کبھی صبیح یا صباح کی مناسبت سے بالوں کی سخت سرخی کو بھی صبح کہا جاتا ہے ۔ صبح فلان خوبصورت اور حسین ہونا ۔
آیت ١٣٧ ‘ وَاِنَّکُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَیْہِمْ مُّصْبِحِیْنَ اور تم لوگ گزرتے ہو ان (کے کھنڈرات) پر صبح کے وقت بھی
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :76 اشارہ ہے اس امر کی طرف کہ قریش کے تاجر شام و فلسطین کی طرف جاتے ہوئے شب و روز اس علاقے سے گزرتے تھے جہاں قوم لوط کی تباہ شدہ بستیاں واقع تھیں ۔