Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

” وَاِنْ كَانُوْا لَيَقُوْلُوْنَ “ اصل میں ” وَ إِنَّھُمْ کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ “ تھا۔ دلیل اس کی ” لَيَقُوْلُوْنَ “ پر آنے والا لام ہے، جس کی وجہ سے ”إِنَّ “ کو ”إِنْ “ کردیا اور ” ھُمْ “ کو حذف کردیا۔ ان آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة فاطر (٤٢) اور سورة انعام (١٥٦، ١٥٧) یعنی یہ لوگ کہا کرتے تھے کہ گزشتہ لوگوں کی طرح ہمارے پاس کوئی پیغمبر آتا، یا ہم پر اللہ کی طرف سے کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم اللہ کے چنے ہوئے بندے ہوتے۔ مگر جب یہ کتاب ان کے پاس آگئی تو انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اب اس انکار کا نتیجہ وہ بہت جلدی جان لیں گے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

خلاصہ تفسیر - اور یہ لوگ (یعنی کفار عرب آنحضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت سے پہلے) کہا کرتے تھے کہ اگر ہمارے پاس کوئی نصیحت (کی کتاب) پہلے لوگوں (کی کتابوں) کے طور پر آتی (یعنی جیسے یہود و نصاریٰ کے پاس رسول اور کتابیں آئیں، اگر ہمارے لئے ایسا ہوتا) تو ہم اللہ کے خاص بندے ہوتے (یعنی اس کتاب کی تصدیق اور اس پر عمل کرتے، ان کی طرح تکذیب اور مخالفت نہ کرتے) پھر (جب) وہ نصیحت کی کتاب رسول کے ذریعہ سے ان کو پہنچی تو) یہ لوگ اس کا انکار کرنے لگے (اور اپنا وہ عہد توڑ دیا) سو (خیر) اب ان کو (اس کا انجام) معلوم ہوا جاتا ہے (چنانچہ مرتے ہی کفر کا انجام سامنے آ گیا، اور بعض سزائیں موت سے پہلے بھی مل گئیں) اور (آگے حضور کو تسلی ہے کہ گو اس وقت ان مخالفین کو کسی قدر شوکت حاصل ہے لیکن یہ چند روزہ ہے، کیونکہ) ہمارے خاص بندوں یعنی پیغمبروں کے لئے ہمارا یہ قول پہلے ہی سے (یعنی لوح محفوظ ہی میں) مقرر ہوچکا ہے کہ بیشک وہی غالب کئے جاویں گے اور (ہمارا تو عام قاعدہ ہے کہ) ہمارا لشکر غالب رہتا ہے (جو رسولوں کے متبعین کو بھی شامل ہے، سو جب یہ بات ہے کہ آپ غالب آنے والے ہیں ہی) تو آپ (تسلی رکھئے اور) تھوڑے زمانہ تک (صبر کیجئے اور) ان (کی مخالفت اور ایذا رسانی) کا خیال نہ کیجئے اور (ذرا) ان کو دیکھتے رہئے (یعنی ان کی حالت کا قدرے انتظار کیجئے) سو عنقریب یہ بھی دیکھ لیں گے (اس کا بھی وہی مطلب ہے جو فسوف یعلمون کا تھا کہ ان کو مرنے کے بعد بھی اور مرنے سے پہلے بھی اللہ کی طرف سے سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس دھمکی پر وہ کہہ سکتے تھے اور اکثر وہ کہا بھی کرتے تھے کہ ایسا کب ہوگا ؟ تو اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ) کیا ہمارے عذاب کا تقاضا کر رہے ہیں، سو وہ (عذاب) جب ان کے رو در رو آنا نازل ہوگا، سو وہ دن ان لوگوں کا جن کو (پہلے سے) ڈرایا جا چکا تھا بہت ہی برا ہوگا (کہ وہ عذاب ٹل نہ سکے گا) اور (جب یہ بات ہے کہ ان لوگوں پر عذاب واقع ہونے والا ہے تو) آپ (تسلی رکھئے اور) تھوڑے زمانہ تک (صبر کیجئے اور) ان کی (مخالفت اور ایذا رسانی کا) خیال نہ کیجئے اور (ذرا ان کی حالت کو) دیکھتے رہیے (یعنی منتظر رہیئے) سو عنقریب یہ بھی دیکھ لیں گے (یعنی آپ کو تو ہمارے کہنے سے یقین ہے ہی، آنکھوں سے دیکھ کر انہیں بھی یقین آجائے گا) ۔- معارف ومسائل - اسلام کے بنیادی عقائد کو دلائل و شواہد سے ثابت کرنے کے بعد ان آیتوں میں کفار کی ہٹ دھرمی کا ذکر کیا گیا ہے کہ یہ لوگ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت سے قبل تمنا کیا کرتے تھے کہ اللہ کا کوئی پیغمبر آئے تو یہ اس کی پیروی کریں، لیکن جب آپ تشریف لے آئے تو انہوں نے ضد اور عناد کا وطیرہ اختیار کیا ہوا ہے۔ اس کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی ہے کہ آپ ان لوگوں کی ایذا رسانیوں سے رنجیدہ نہ ہوں، عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ آپ غالب اور فتح یاب ہوں گے اور یہ مغلوب اور نشانہ عذاب۔ آخرت میں تو اس کا مکمل مظاہرہ ہوگا ہی، دنیا میں بھی اللہ نے دکھا دیا کہ غزوہ بدر سے لے کر فتح مکہ تک ہر جہاد میں اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ظفر مند کیا، اور آپ کے مخالفین دلیل و خوار ہوئے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنْ كَانُوْا لَيَقُوْلُوْنَ۝ ١٦٧ۙ- قول - القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] ،- ( ق و ل ) القول - القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٦٧۔ ١٦٩) اور یہ کفار مکہ رسول اکرم کی بعثت سے پہلے کہا کرتے تھے کہ اگر ہمارے پاس بھی پہلے لوگوں کی طرح رسول آتا تو ہم اللہ تعالیٰ کے موحد بندے ہوتے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٦٧ وَاِنْ کَانُوْا لَیَقُوْلُوْنَ ” اور یہ لوگ تو کہا کرتے تھے “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani