اَوَاٰبَاۗؤُنَا الْاَوَّلُوْنَ ١٧ۭ- أب - الأب : الوالد، ويسمّى كلّ من کان سببا في إيجاد شيءٍ أو صلاحه أو ظهوره أبا، ولذلک يسمّى النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم أبا المؤمنین، قال اللہ تعالی: النَّبِيُّ أَوْلى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْواجُهُ أُمَّهاتُهُمْ [ الأحزاب 6]- ( اب و ) الاب - ۔ اس کے اصل معنی تو والد کے ہیں ( مجازا) ہر اس شخص کو جو کسی شے کی ایجاد ، ظہور یا اصلاح کا سبب ہوا سے ابوہ کہہ دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ آیت کریمہ ۔ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ [ الأحزاب : 6] میں آنحضرت کو مومنین کا باپ قرار دیا گیا ہے ۔
آیت ١٧ اَوَاٰبَآؤُنَا الْاَوَّلُوْنَ ” اور کیا پہلے زمانے کے ہمارے آباء و اَجداد کو بھی “- تو کیا ہمارے ان آباء واجداد کو بھی زندہ کرلیا جائے گا جنہیں فوت ہوئے صدیاں گزر چکی ہیں اور ان کی ہڈیاں تک بھی مٹی میں تحلیل ہوچکی ہیں۔