اِنَّہُمْ لَہُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ ١٧٢۠- نصر - النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ- [ الصف 13] - ( ن ص ر ) النصر والنصر - کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی - إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی
آیت ١٧٢ اِنَّہُمْ لَہُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ ” کہ ان کی لازماً مدد کی جائے گی۔ “- یعنی رسولوں کی ضرور مدد کی جائے گی اور وہ ( علیہ السلام) لازمی طور پر غالب ہو کر رہیں گے۔ آیت کے ترجمے میں اگرچہ مستقبل کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے ‘ لیکن اصل میں تو اللہ تعالیٰ کے اس قاعدے اور قانون پر عمل ماضی میں ہوتا رہا ہے اور محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر آکر یہ سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔