Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

173۔ 1 جیسے دوسرے مقام پر فرمایا، (كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ ) 58 ۔ المجادلہ :21) ۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٩٦] اللہ کے غلبہ سے مراد روحانی اور اصول دین کا غلبہ ہے :۔ ہمارا لشکر سے مراد رسول اللہ اور ان کے جانثار مومنین بھی ہوسکتے ہیں۔ فرشتے بھی جو اللہ تعالیٰ نے چند غزوات میں مومنوں کی مدد کے لئے بھیجے اور وہ غیبی قوتیں بھی جو مومنوں کی مددگار ثابت ہوئیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ پہلے طے کرچکا ہے کہ اللہ حق و باطل کے معرکہ میں اپنے انبیاء اور ایمانداروں کی مدد کرکے حق کو ہی غالب کرے گا۔ لیکن اس غلبہ سے مراد صرف سیاسی غلبہ ہی نہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بسا اوقات انبیاء اور ان کے متبعین کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا گیا۔ اللہ نے ان کو عذاب اور مجرم قوم کے ظلم و ستم سے بچا لیا لیکن انہیں سیاسی غلبہ حاصل نہ ہوا۔ بلکہ بعض دفعہ انبیاء کو قتل بھی کردیا گیا۔ جبکہ اس سے مراد اخلاقی اقدار اور دین کی اصولی باتوں کا غلبہ ہے۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جن قوموں نے حق کی مخالفت کی وہ بالآخر تباہ و برباد ہو کے رہیں۔ جہالت و ضلالت کے جو فلسفے بھی لوگوں نے گھڑے اور زندگی کے جو بگڑے ہوئے اطوار بھی زبردستی رائج کئے گئے وہ سب کچھ مدت تک زور دکھانے کے بعد آخر کار اپنی موت آپ مرگئے مگر جن حقیقتوں کو ہزارہا برس سے اللہ کے نبی حقیقت و صداقت کی حیثیت سے پیش کرتے رہے ہیں وہ پہلے بھی اٹل تھیں اور آج بھی اٹل ہیں۔ انہیں اپنی جگہ سے کوئی نہیں ہلا سکا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّ جُنْدَنَا لَہُمُ الْغٰلِبُوْنَ۝ ١٧٣- جند - يقال للعسکر الجُنْد اعتبارا بالغلظة، من الجند، أي : الأرض الغلیظة التي فيها حجارة ثم يقال لكلّ مجتمع جند، نحو : «الأرواح جُنُودٌ مُجَنَّدَة» «2» . قال تعالی: إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات 173] - ( ج ن د ) الجند - کے اصل معنی سنگستان کے ہیں معنی غفلت اور شدت کے اعتبار سے لشکر کو جند کہا جانے لگا ہے ۔ اور مجازا ہر گروہ اور جماعت پر جند پر لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ( حدیث میں ہے ) کہ ارواح کئ بھی گروہ اور جماعتیں ہیں قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات 173] اور ہمارا لشکر غالب رہے گا ۔- غلب - الغَلَبَةُ القهر يقال : غَلَبْتُهُ غَلْباً وغَلَبَةً وغَلَباً «4» ، فأنا غَالِبٌ. قال تعالی: الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم 1- 2- 3]- ( غ ل ب ) الغلبتہ - کے معنی قہرا اور بالادستی کے ہیں غلبتہ ( ض ) غلبا وغلبتہ میں اس پر مستول اور غالب ہوگیا اسی سے صیغہ صفت فاعلی غالب ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم 1- 2- 3] الم ( اہل ) روم مغلوب ہوگئے نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہوجائیں گے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٧٣ وَاِنَّ جُنْدَنَا لَہُمُ الْغٰلِبُوْنَ ” اور یقینا ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا۔ “- یہاں اللہ کے لشکر سے ” حزب اللہ “ (رسول (علیہ السلام) اور اس کے ساتھی) مراد ہیں۔ مثلاً حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ ( علیہ السلام) کے حواری اپنے دور کے حزب اللہ تھے اور محمد رسول اللہ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ط وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ (الفتح : ٢٩) اپنے دور کے حزب اللہ تھے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :93 اللہ کے لشکر سے مراد وہ اہل ایمان ہیں جو اللہ کے رسول کی پیروی کریں اور اس کا ساتھ دیں ۔ نیز وہ غیبی طاقتیں بھی اس میں شامل ہیں جن کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ اہل حق کی مدد فرماتا ہے ۔ اس امداد اور غلبہ کے معنی لازماً یہی نہیں ہیں کہ ہر زمانہ میں اللہ کے ہر نبی اور اس کے پیروؤں کو سیاسی غلبہ ہی حاصل ہو ۔ بلکہ اس غلبے کی بہت سی صورتیں ہیں جن میں سے ایک سیاسی غلبہ بھی ہے ۔ جہاں اس نوعیت کا استیلاء اللہ کے نبیوں کو حاصل نہیں ہوا ہے ، وہاں بھی ان کا اخلاقی تفوق ثابت ہو کر رہا ہے ۔ جن قوموں نے ان کی بات نہیں مانی ہے اور ان کی دی ہوئی ہدایات کے خلاف راستہ اختیار کیا ہے وہ آخر کار برباد ہو کر رہی ہیں ۔ جہالت و ضالت کے جو فلسفے بھی لوگوں نے گھڑے اور زندگی کے جو بگڑے ہوئے اطوار بھی زبردستی رائج کیے گئے وہ سب کچھ مدت تک زور دکھانے کے بعد آخر کار اپنی موت آپ مر گئے ۔ مگر جن حقیقتوں کو ہزارہا برس سے اللہ کے نبی حقیقت و صداقت کی حیثیت سے پیش کرتے رہے ہیں وہ پہلے بھی اٹل تھیں اور آج بھی اٹل ہیں ۔ انہیں اپنی جگہ سے کوئی ہلا نہیں سکا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani